مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں سمیت دنیا کی مظلوم قومیں اپنے حقوق کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہی ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عالمی ادارہ اپنی جگہ پر موجود ہی نہیں۔
عالمی نظام کے محافظ انسانی حقوق کے تحفظ سے چشم پوشی کر رہے ہیں یا انسانی حقوق کو پامال کرنے والے ملکوں اور ریاستوں سے اپنے مفادات کی خاطر نرم رویا اختیار کیے ہوئے ہیں جو ان کے دو ہرے معیار کو بے نقاب کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے افواج پاکستان کے میگزین ہلال کے انگریزی ایڈیشن کے لیے لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں کیا۔ انہوں نے تحریر کیا کہ اقوام متحدہ جموں و کشمیر کی صورت حال پر اس لیے بھی بولنے سے قاصر ہے کہ ایسا کرنے سے اس عالمی ادارے کو مالی مدد کرنے والے ان ممالک کو ناگوار گزرے گا جو اس کرہ ارض پر طاقت ور ترین ممالک کہلاتے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کے مادر وطن کو مکمل طور پر اپنے تسلط میں لینے کے لیے بھارت تمام حدود و قیود کو پار کرتا جا رہا ہے۔
قابض حکام مقبوضہ ریاست میں زمین کی ملکیت کے حوالے سے موجود قوانین میں تبدیلی لانے کے بعد اب مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی حصے کو فوجی، تجارتی اور نئی آباد کاری کے مقاصد کے لیے اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں۔
ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ مقامی کشمیریوں کے جائز اور قانونی کاروبار کو غیر قانونی قرار دے کر غیر ریاستی، غیر کشمیری اور اجنبی افراد جن کا تعلق بھارت سے ہے کو منتقل کر دیا جاتا ہے اور وہی کاروبار وہ غیر ریاستی افراد دوبارہ ٹھیکے پر ان کشمیریوں کو دیتے ہیں جن سے یہ کاروبار چھینا گیا تھا۔
اس طرح کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین پر بے زمین اور انہیں اپنے اثاثوں اور جائیداد سے محروم کرنے کا سلسلہ بے دھڑک اور بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اسی طرح متنازعہ ریاست میں مقامی کشمیریوں کو ان کے لیے مختص چار لاکھ اسی ہزار ملازمتوں سے محروم کر کے ان اسامیوں پر غیر ریاستی بھارتی ہندوؤں کو بھرتی کرنے کا عمل بھی پوری طرح جاری ہے۔
اس پر مزید یہ کہ کشمیری نوجوانوں کو روزانہ جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے اور ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور نظر بندی کیمپوں میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یوں کشمیریوں کی جان، ان کا مال، روزی اور روز گار کچھ بھی محفوظ نہیں۔
ہر چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ مقبوضہ ریاست کے باسیوں کو بحیثیت قوم صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ایسے قوانین اور بین الاقوامی ادارے موجود ہیں جو بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں منظم فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرنے پر فوری طور پر ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔
کیوں کہ بھارت وہاں جو کچھ کر رہا ہے وہ انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، نسلی تطہیر، جنگی جرائم اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کی غیر قانونی تبدیلی کے ضمن میں آتے ہیں۔