اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے، کرپشن کا یہ اسکینڈل حجم کے لحاظ سے پاناما کیس سے زیادہ بڑا ہے، دلچسپ بات یہ ہے تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حدیبیہ کیس کی ابتداء 2000 میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا، دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا ان جج کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس کیا ہے اور اس کی ابتداء کیسے ہوئی؟
1. حدیبیہ پیپرملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے جو بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی ہے اور جس کی ابتداء سن 2000 میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں، جن پر نئی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا، امید ہے عدلیہ ان ججوں پر بھی کاروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کا مستقبل قانون کی حکمرانی سے وابستہ ہے۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا پانامہ اسکینڈل میں انکشاف ہوا کہ ان جج صاحب کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئ کاروائ نہیں ہوئ۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
یہ بھی پڑھیں : اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کرے، شاہ محمود قریشی