منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کام کرنیوالی عالمی ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بقیہ 3 نکات پر عمل کرنےکے لیے4 ماہ کی مہلت دیدی ہے،ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے پاکستان کی اچھی پیشرفت کی تعریف کی ہے جبکہ خامیاں دور کرنے کی یقین دہانی پر پاکستان کو فی الوقت بلیک لسٹ میں ڈالنے سے انکار کردیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف 27 شرائط کے بنیادی نکات
1۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ وہ دہشت گردی کی فنانسنگ کے ممکنہ خطرات کا مناسب فہم رکھتا ہے اور دہشت گردوں کی طرف سے لاحق خطرات کے پیش نظر اس قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
2 ۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمیوں پر تحقیقات کر رہے ہیں اور تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی نامزد لوگوں، اداروں یا پھر ان کے نمائندے کے طور پر کام کرنے والے لوگوں یا اداروں کے خلاف ہورہی ہے۔
3۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اینٹی منی لانڈرنگ/ ٹیرر فناسنگ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اقدامات وپابندیاں نافذ کی جاتی ہیں اور یہ بھی کہ مالیاتی ادارے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق معاملات میں ان اقدامات کی تعمیل کرتے ہیں۔
4۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ اس کے ادارے کیش کوریئرز پر نگرانی رکھے ہوئےہیں اور نقد کی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام میں اپنا کردار اداکر رہے ہیں۔
5۔ممکنہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے صوبائی اور وفاقی اداروں سمیت تمام اداروں کے باہمی تعاون کو بہتر بنایا جائے۔
6۔پاکستان کے بااختیار ادارے پیسوں کی غیر قانونی منتقلی یا ویلیو ٹرانسفر سروسز کی نشاندہی کرنے میں تعاون کر رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی میں مصروف ہیں۔
7۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق سرگرمی کرنے والوں کےخلاف قانونی کارروائی وپابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور پاکستان وکیل استغاثہ اور عدلیہ کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔
8۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر مالی پابندیوں پر مؤثر انداز میں عمل درآمد ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ انہیں چندہ اکھٹا کرنے اور ان کی منتقلی کی روک تھام کی جا رہی ہے، ان کے اثاثوں کی نشاندہی اور انہیں منجمد کیا جا رہا ہے اور انہیں مالی امداد اور مالی سروسز تک رسائی سے باز رکھا جا رہا ہے۔
9۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کے معاملات کو انتظامی اور ضابطہ فوجداری کے تحت قانون کے مطابق نمٹایا جا رہا ہے اور قانون کے اس نفاذ میں صوبائی اور وفاقی ادارے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔
10۔پاکستان یہ ظاہر کرے کہ نامزد افراد اور ان کے سہولت کار جن سہولیات اور سروسز کے مالک ہیں یا پھر کنٹرول کرتے ہیں ان کے وسائل ضبط کرلیے گئے ہیں اور وسائل کا استعمال ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی پابندیاں
ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں شامل ممالک کو ہر قسم کے کاروبار، مالی معاملات اور لین دین کی آزادی ہوتی ہے اورایسے ممالک کو اعتماد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
سرمایہ کار پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کرتے ہیں تاہم گرے لسٹ میں موجود ممالک کچھ حد تک مالی معاملات چلانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن بین الاقوامی لین دین پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے، گرے لسٹ ممالک کو بین الاقومی کاروباری ادارے، مالیاتی ادارے اور بینک مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔
معاملات میں شفافیت اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے سدباب کیلئے ایف اے ٹی ایف ممالک کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرتا ہے جن میں بلیک لسٹ،گرے لسٹ،وائٹ لسٹ شامل ہے۔
بلیک لسٹ ممالک پر پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں، بیرونی سرمایہ کاری رک جاتی ہے،بینک بین الاقوامی کاروبار کے حقوق سے محروم کر دئیے جاتے ہیں۔ ائیرلاینز پر پابندیاں لگ جاتی ہیں۔ مختصر یہ کہ ملک معاشی طور پر تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
پاکستان کے اقدامات
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پارلیمنٹ سے 15کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں اورایف اے ٹی ایف نے اپنے حالیہ اجلاس میں ان کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ سے اخراج کیلئے پاکستان کو مجموعی طور پر 27 اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم پاکستان اب تک 24 پر کسی حد تک عملدرآمد کرپایا ہے، ایف اے ٹی اے نے پاکستان کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ موخر کردیا ہے تاہم پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی نئی ہدایات
ایف اے ٹی ایف نے خود اقرارکیا ہے کہ مالیاتی ادارواں پرٹارگٹڈ پابندیاں ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کے قانون کی خلاف ورزی پر سزائیں ،پاکستان نے غیرقانونی طور پر رقم کی منتقلی روکنے ،بیرون ملک سے کرنسی کی آمدورفت پر کنٹرول بہتر کیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے قانون میں مطلوبہ ترمیم کی گئی ہے،دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی تعاون بہتر بنایا ہے تاہم ایف ایف ٹی ایف کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے گروہوں، تنظیموں اور افراد کے خلاف تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے اقدامات میں بہتری لانا ہوگی۔
حکومت کا موقف
وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ممالک نے کہا کہ بلیک لسٹنگ پاکستان کا مسئلہ نہیں رہا، پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانا معیشت کیلئے نقصان دہ ہوسکتا تھا، فیٹف خود کہہ رہا ہے 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ دنیا کا سب سے مشکل ایکشن پلان تھا۔
ہمارا ہدف فیٹف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر کام کرنا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرانے میں ناکام رہا، ہم نے قانون سازی سمیت بھرپور کاوشیں کیں، پاکستان ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف سنجیدہ ہے، ایف اے ٹی ایف 27 میں سے 24 پوائنٹس پر عملدرآمد کا معترف ہے۔
جون تک باقی 3 پوائنٹس پر بھی عملدرآمد کرلیں گے، پاکستان نے یہ اقدامات اپنے قومی مقاصد میں کیے ہیں، ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔
حکومت پاکستان کو مزید مہلت ملنا خوش آئند ہے اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی دیگر شرائط پر بھی فوری عملدرآمد یقینی بنائے تاکہ پاکستان کو معاشی پابندیوں اور دیگر عالمی مسائل سے بچایا جاسکے۔