حضرت علیؓ کی شہادت کیسے ہوئی اور اُن کا قاتل کون تھا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حضرت علیؓ کی شہادت کیسے ہوئی اور اُن کا قاتل کون تھا؟
حضرت علیؓ کی شہادت کیسے ہوئی اور اُن کا قاتل کون تھا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج یومِ شہادت منایا جارہا ہے، آپ نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور داماد تھے اور مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ تھے۔

حضرت علی ؓ 13 رجب کو ہجرت سے 24 سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے آپ کی پیدائش سے متعلق تاریخ میں لکھا گیا ہے کہ آپ بیت اللہ کے اندر پیدا ہوئے، حضرت علی ؓ کی امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر نبی کریم ؐ ان کی بہت عزت کرتے تھے اور اپنے قول و فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے۔ جتنے مناقب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں احادیث نبوی ﷺمیں موجود ہیں کسی اور صحابی رسول کے بارے میں نہیں ملتے۔

حضرت علیؓ کا حسبِ نسب

آپ ؓکے والد حضرت ابو طالب اور والدہ جنابِ فاطمہ بنت ِ اسد دونوں قریش کے قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے اور ان دونوں بزرگوں نے بعدِ وفات حضرت عبدالمطلب پیغمبر اسلام صلی علیہ وآلہ وسلم کی پرورش کی تھی۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں، بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اوروہیں پرورش پائی۔ پیغمبرکی زیرنگرانی آپ کی تربیت ہوئی، وہ ایک لمحہ کے لئے بھی حضورؐ کو تنہا نہیں چھوڑتے تھے۔

آپ کے بارے میں عام روایت ہے کہ آپ نے 13 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ حضرت علی ؓ کی امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر رسول کریمؐ ان کی بہت عزت کرتے تھے او اپنے قول اور فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے۔

حضرت علیؓ سے منسوب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند احادیث

امت مسلمہ کے چوتھے خلیفہ حضرت علیؓ کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند احادیث مبارکہ درجہ ذیل ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ؛

”علیؓ مجھ سے ہیں اور میں علیؓ سے ہوں“

”تم سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علیؓ ہے“

”علیؓ کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی“

”یہ (علیؓ) مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یا سر کو بدن سے ہوتا ہے“

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تین فضیلتیں

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدا اور رسولؐ کے سب سے زیادہ محبوب ہیں یہاں تک کہ مباہلہ کے واقعہ میں حضرت علیؓ کو نفسِ رسول کا خطاب ملا۔

 حضرت علیؓ کا عملی اعزاز یہ تھا کہ مسجد میں سب کے دروازے بند ہوئے تو علی کرم اللہ وجہہ کا دروازہ کھلا رکھا گیا۔

جب مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ کیا گیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیغمبر نے اپنا دنیا وآخرت میں بھائی قرار دیا۔

آخر میں غدیر خم کے میدان میں ہزاروں مسلمانوں کے مجمع میں حضرت علی کو اپنے ہاتھوں پر بلند کر کے یہ اعلان فرما دیا کہ جس کا میں مولا (مددگار، سرپرست) ہوں اس کا علی بھی مولا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان میں زکوۃ کیسے نکالیں اور مستحقین کا تعین کیسے ممکن ہے ؟

حضرت علیؓ کی شہادت کیسے ہوئی اور اُن کا قاتل کون تھا؟

ایک مسلمان جو کلمہ پڑھتا تھا لیکن اس کے دل میں چوتھے خلیفہ کیلئے بغض بھرا ہوا تھا، حضرت علی 19 رمضان المبارک 40 ہجری کو مسجدِ کوفہ میں تشریف لائے تو عبد الرحمن بن ملجم مسجد میں سورہا تھا اُلٹا لیٹا ہوا نیچے تلوار کو چھپائے تلوار بھی زہر میں بُجھی ہوئی۔

علی نے کہا ”اے ابنِ مُلجم اُٹھ جا، نماز کا وقت نکلا جارہا ہے نماز ادا کر۔

وہ ملعون اُٹھا علی نے آخری سجدہ ادا کیا یکایک ابنِ ملجم آگے بڑھا اور ایسا وار کیا سرِ مبارک پر کہ زہر میں بجھے ہوئے خنجر نے فورا اپنا اثر دکھادیا، روزہ میں روزے دار کو ایسا زخم لگا کہ پھر اُٹھ نہ سکے، مسجد کوفہ میں شور برپا ہوگیا قیامت کا منظر تھا۔ تمام چاہنے والے نالہ و فریاد کرنے لگے حسن و حسین علیہ السلام مسجد میں تشریف لائے اپنے بابا کی ریشِ مبارک خون سے تر دیکھی اور گِریہ کرنے لگے۔

اصحاب حضرت علیؓ کو کاندھوں پہ ڈال کر گھر لے گئے گھر میں کہرام برپا ہوگیا بیٹیاں تڑپ گئیں باپ کی حالت دیکھ کر۔

حکیم نے علاج شروع کیا مگر زہر اپنا کام کرچکا تھا۔ دو روز تک حضرت علیؓ بستر بیماری پر انتہائی کرب اور تکلیف کے ساتھ رہے آخرکار زہر کا اثر جسم میں پھیل گیا اور 21 رمضان کو نمازِ صبح کے وقت آپ کی شہادت ہوئی۔

Related Posts