اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے، سوال یہ ہے کہ فائلر بننا کتنا ضروری ہے؟
یہاں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ حکومت عوام کے فائلر بننے پر اتنا زور کیوں دے رہی ہے اور فائلر ہوتا کیا ہے؟ جہان تک فائلر ہونے یا نہ ہونے کا تعلق ہے تو حکام کا کہنا ہے کہ آج کل جس شخص کی تنخواہ 50 ہزار یا زائد ہے اور وہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرائے تو نان فائلر ہے۔
حکومت نے نان فائلر کی کیٹگری ہی ختم کرنے کی ٹھان لی ہے جس میں مزید وقت لگنے کا خدشہ ہے تاہم ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ آج سامنے آیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں 31اکتوبر تک توسیع کردی۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع تاجر تنظیموں، ٹیکس بار ایسوسی ایشنز کی درخواست اور بینک کی چھٹیوں کے باعث کی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کا کہن اہے کہ گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا اعلان انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 214 کے تحت کیا گیا۔
فائلر بننا کتنا ضروری؟
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ جب آپ موجودہ مالی سال کے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرادیتے ہیں تو آپ فائلر بن جاتے ہیں جس میں آپ کی آمدن اور خرچ کا مکمل حساب شامل ہوتا ہے۔ فائلر بننا اس لیے ضروری ہے کیونکہ حکومت ہر پاکستانی شہری کو، جس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے، ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتی ہے۔
اگر آپ فائلر نہیں بنتے تو حکومت نان فائلر کی کیٹگری ختم کرکے آپ کو بھی انکم ٹیکس میں لانے کیلئے اقدامات اٹھانے کا اعلان کرچکی ہے۔ فائلر بننا ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا ہے تاہم نان فائلر رہنے میں اس وقت تک کوئی برائی نہیں جب تک کہ آپ کی آمدنی قابلِ ٹیکس نہ ہوجائے۔
فائلر بننے کی صورت میں متعدد پابندیوں اور واجبات کی ادائیگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ملک بھر کے بے شمار شہری یا تو ٹیکس دینے کے قابل نہیں یا پھر انہیں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ حکومت ان کے دئیے گئے پیسے کا درست سمت میں استتعمال نہیں کرے گی، تاہم یہ شہریوں کے سوچنے کی بات نہیں۔ حکومت کا کام ہے تو اسے ہی کرنا چاہئے۔