پاکستان میں تقریباً 70 فیصد بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں اور اس بڑھتے ہوئے مسئلے کے سنگین اثرات اب مردوں کی جنسی صحت پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں میں پیٹ کے گرد چربی صرف جسمانی خوبصورتی کا مسئلہ نہیں بلکہ ہارمونل نظام کو شدید متاثر کرنے والی خطرناک حالت ہے جو رفتہ رفتہ مردانہ ہارمون (ٹیسٹوسٹیرون) کو کم کر کے جنسی کمزوری، بانجھ پن اور مردانہ خصوصیات میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق پیٹ کی چربی ایک ہارمون بنانے والے عضو کی طرح کام کرتی ہے جو ’ایرومیٹیز‘ نامی انزائم خارج کرتی ہے جو کہ مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کو خواتین کے ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل کر دیتی ہے۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں مردوں میں جنسی خواہش کم ہو جاتی ہے، عضو تناسل کی کمزوری پیدا ہوتی ہے اور بعض اوقات سینے پر خواتین کی طرح ابھار (گائنوکومیستیا) بھی بن جاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ تھکن، ڈپریشن اور جذباتی عدم توازن بھی جنم لیتے ہیں۔
اینڈوکرائنولوجسٹ یعنی ہارمونل نظام کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں اب زیادہ سے زیادہ ایسے مرد سامنے آرہے ہیں جن میں پیٹ کی چربی کے باعث ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کم ہو چکی ہے اور ان کی ازدواجی زندگی، خود اعتمادی اور ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے۔
اسی تناظر میں حالیہ تحقیق جو کہ 2024 میں’Lipids in Health and Disease‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی، میں ’METS-VF‘ نامی ایک نیا انڈیکس متعارف کرایا گیا ہے جو شکمی چربی کی بنیاد پر مردوں میں جنسی کمزوری اور ہارمونل کمزوری کی پیش گوئی کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ METS-VF کی بلند شرح مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں کمی اور جنسی کارکردگی میں خرابی سے براہِ راست منسلک ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مردوں میں اگر کمر کا گھیر 90 سینٹی میٹر (35 انچ) سے زیادہ ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس سطح کی شکمی چربی انسولین کی مزاحمت، اندرونی سوزش اور نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے جو کہ جنسی عمل کے دوران خون کی روانی کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر اس کیفیت کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ hypogonadism کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جس میں جسم ٹیسٹوسٹیرون بنانا تقریباً بند کر دیتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ موٹاپا ایک قابلِ علاج بیماری ہے اور اسے ذاتی ناکامی نہ سمجھا جائے۔
پاکستان میں ابھی تک مردوں میں موٹاپے اور جنسی کمزوری کے باہمی تعلق سے متعلق آگاہی کم ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس موضوع پر کھل کر بات کی جانے چاہیے اور مردوں کو جلد از جلد طبی مشورہ لینا چاہیے۔