نواز شریف کی وطن واپسی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسلم لیگ ن کی جانب سے تقریباً چار سال بعد 21 اکتوبر (ہفتہ) کو پارٹی لیڈر سابق وزیراعظم نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں مکمل ہیں، جس کے آثار پنجاب بھر میں نمایاں نظر آ رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما جن میں مریم نواز، حمزہ شہباز اور دیگر شامل ہیں، تسلسل کے ساتھ اپنے قائد میاں نواز شریف کے استقبال کے حوالے سے عوامی اجتماعات کا انعقاد کر رہے ہیں، تاکہ ان کے بھرپور عوامی استقبال کے لیے ہم آہنگ ماحول بنایا جا سکے۔ اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو دبئی سے لاہور پہنچیں گے، تاہم اب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ اسی روز دوپہر ایک بجے کے قریب لاہور کے بجائے اسلام آباد پہنچیں گے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی دبئی سے پاکستان روانگی کے لیے خصوصی طیارہ چارٹر کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) متحدہ عرب امارات نے اپنے کارکنوں اور رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دبئی ایئرپورٹ پر حکام کے ساتھ مکمل تعاون کریں، ایئرپورٹ کے احاطے میں کسی بھی عوامی مظاہرے یا نعرے بازی سے گریز کرتے ہوئے قانون کی سختی سے پابندی کو یقینی بنائیں۔

دریں اثنا جہاں ایک طرف ن لیگ اپنے قائد کے استقبال کیلئے پرجوش ہے، وہاں میاں نواز شریف کے وکلا نے ان کی حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

دراصل نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی پر متعلقہ حکام کو ان کی گرفتاری سے روکنے کے لیے ان کی قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کی خواہاں ہے تاکہ نواز شریف کے استقبال کے رنگوں میں ان کی ممکنہ گرفتاری کی کوششوں سے بھنگ نہ پڑے، چنانچہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

ابتدائی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ نیب پراسیکیوٹر کا موقف ہے کہ نواز شریف وطن واپس آنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ نیب کو نواز شریف کی گرفتاری میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔

یہ صورتحال مظہر ہے کہ نواز شریف کو چوتھی بار وزارت عظمیٰ کی منصب پر بٹھانے کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے، تاہم اس منظر نامے میں اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے دائر درخواست پر ہونے والی سماعت خاصی معنی خیز ہوگئی ہے، اس درخواست کے کسی بھی فیصلے سے ملک کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کافی چیزیں واضح ہو سکتی ہیں۔

Related Posts