اسلام آباد: پا کستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدیدار نے اپنی “پارٹی ” کو فائدہ پہنچانے کے لئے ٹینڈر ڈالنے کی بجائے “پرچیاں ” ڈال کر کام چلانے کی کوشش کی جسے کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ورک ڈپارٹمنٹ میں شعبہ ورکس 11 میں تعینات سپرنٹنڈنٹ کی غیر قانونی کوشش پر دفتر آنے والے ٹھیکیداروں (کنٹریکٹرز) نے شدید احتجاج شروع کردیا۔
جی الیون فور میں کسٹم کے نو بیاہتا جوڑوں کے لئے دو پلاٹوں پر ہاسٹل تعمیر ہوگا جسکا بجٹ کروڑوں میں ہے اور اسکی تعمیر کے لئے کنٹریکٹرز کو منگل کے روز سپرنٹنڈنٹ ریاض الدین کے کمرے میں بلایا گیا۔
کنٹریکٹرز کو دو اخبارات میں دئیے گئے باقاعدہ اشتہارات کے ذریعے بلایا گیا تھا۔ ٹینڈر میں حصہ لینے کے لئے قواعد و ضوابط پر اترنے والی کمپینوں کو بلانے کے بعد پرچیاں ڈالنے کا طریقہ کار بتایا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ نے بجائے ایس ای این کے کمرے میں ٹینڈر ڈلوانے کے، مقابلے پر آنے والے کنٹریکٹرز کو پرچیاں ڈال کر فیصلہ کرنے پر رضامند کرنے کی کوشش کی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق سپرنٹنڈنٹ مبینہ طور پر چوہدری مبارک علی نامی کنٹریکٹر کو فائدہ پہنچانا چاہتا تھا لیکن وہاں موجود میسرز میک ،ریاض اینڈ سنز،حسن انجنئیرز اور ملٹی ٹیک انجنئیرز نے انکے اس رویے پر شدید احتجاج کیا۔
ذرائع کے مطابق ایک کنٹریکٹر اپنا ریٹ 10 بجے کے مقررہ وقت پر ڈال کر اس کی اپنے موبائیل سے تصاویر لے کر چلا گیا۔ اس معاملہ پر سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔
سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ کنٹریکٹر روز ہی مجھے ملنے آتے ہیں تاہم جب چیف انجنیئر فیاض حسین شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ دفتر سے باہر میٹنگ میں تھے۔
چیف انجینئر نے کہا کہ پرچیوں والی بات عجیب ہے۔ دفتر پہنچ کر معاملہ کی پڑتال کرتا ہوں جبکہ سپرنٹنڈنٹ نے دوبارہ رابطہ کر کے بتایا کہ اب ٹینڈر بدھ کے روز صاف و شفاف طریقہ سے نکالے جائیں گے۔