سیاست تو چلتی رہے گی، سیلاب متاثرین کی مدد پہلی ترجیح ہے۔ وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سیاست تو چلتی رہے گی، اس وقت سیلاب متاثرین کی مدد پہلی ترجیح ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کودیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اپوزیشن کی مرضی ہے جلسہ جلسہ کھیلنا ہے تو کھیلتے رہیں۔ اپوزیشن الیکشن کا مطالبہ کرتی رہے، ہماری ترجیح سیلاب متاثرین ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ن لیگ کی عمران خان کیخلاف برطانیہ کے چیریٹی کمیشن میں درخواست دائر

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا میں ایسی مثال نہیں دیکھی جب اتنی بڑی قدرتی آفت ہو، اتنے لوگ اور علاقے متاثر ہوں اس وقت ہماری سیاست چلتی رہے۔ جہاں کوئی زلزلہ یا سیلاب آئے وہاں پورا ملک ایک ہو کر متاثرین کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان میں بارش اور سیلاب سے اموات پر سعودی عرب کا اظہارِ یکجہتی

انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالف حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں وہ کبھی اس چیز میں دلچسپی نہیں لیتے۔ 2020 میں بھی اس صوبے میں عوام متاثر ہوئے تھے، آج کی اپوزیشن اس وقت حکومتی جماعت تھی۔ اس وقت بھی انہوں نے ہمارے سیلاب متاثرین کا ساتھ نہیں دیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج وہ اپوزیشن میں ہیں، ان کے اپنے صوبے میں سیلاب ہے مگر وہ جلسے جلسے کھیل رہے ہیں۔ یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے۔ دنیا میں ایسی کوئی حکومت نہیں ہے جو اس طرح کی آفت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو لیکن جب ایسی صورتحال آجاتی ہے تو ہر کوئی چاہتا ہے کہ مدد کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 983 ہوگئی۔ این ڈی ایم اے

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے۔ صرف لاڑکانہ ضلع سے 18 سو خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔ ان سب کو کیمپس پہنچانا، کھانے پینے کی سہولیات سے طبی مدد فراہم کرنا ابتدائی چیلنج ہے۔

وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں کا سلسلہ جون کے آخر سے چل رہا ہے، ریلیف اور ریسکیو ہماری پہلی ترجیح ہے۔ آگے چل کر ہمیں تباہ ہوئے لوگوں کے گھر، سڑکیں، پل تعمیر کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم کام عوام کو ٹنٹس پہنچانا ہے۔ صوبے سندھ کے پاس 90 ہزار ٹینٹس تھے جو ناکافی ہے۔ صوبے سندھ کو کم سے کم 10 لاکھ ٹینٹس کی ضرورت ہے، جسے خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Related Posts