وزارتوں کا مقابلہ، کیا وفاقی وزراء کو واقعی پسند نا پسند کی بنیاد پر نوازا گیا؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Have federal ministers been rewarded over favouritism?

وزیراعظم عمران خان نے جعمرات کے روز بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی10وفاقی وزارتوں میں تعریفی اسناد تقسیم کیں،اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وزیر اگر اچھا کام نہیں کریں گے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔

گورننس کا مقصد عوام کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے‘ جزا و سزا کے بغیر کوئی بھی سسٹم کامیاب نہیں ہو سکتا‘ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وزارتوں کو بونس اور مراعات دی جائیں گی۔

وفاقی وزراء میں تعریفی اسناد کی تقسیم پر اپوزیشن نے شدید تنقید کی ہے جبکہ حکومتی حلقوں میں بھی شدید بے چینی پائی جارہی ہے، پی ٹی آئی کے اپنے وزراء بھی انعام پانے والوں کے انتخاب پر نالاں دکھائی دیتے ہیں ۔

آیئے فہرست میں جگہ بنانے والے 10 وزراء کی کارکردگی کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔

1۔مراد سعیدNational Assembly of Pakistanمراد سعید کی زیر قیادت وزارت مواصلات بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وزارتوں میں پہلے نمبر پر رہی جس پر مراد سعید کو تعریفی ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ مراد سعید کے دور میں ٹول ٹیکسز میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

ملازمین کی جانب سے فنڈز روکنے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ ملک کوئی بڑا منصوبہ مراد سعید کی وزارت میں سامنے نہیں آیا ، سی پیک کیلئے کوئی سڑک کا منصوبہ بھی مکمل نہیں ہوا۔ایسے میں کارکردگی میں پہلا نمبر کس بنیا د پر دیا گیا یہ بھی ایک معمہ ہے۔

2۔اسد عمرNational Assembly of Pakistanکارکردگی کے لحاظ سے اسد عمر کی وزارت منصوبہ بندی کو دوسرا درجہ ملا، یہ وہی اسد عمر ہیں جنہیں اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان اپنا سب سے بڑا معاشی ماہر قرار دیتے تھے اور حکومت میں آنے کے بعد انہیں وزارت خزانہ سے نکال باہر کیا تھا۔

وزارت منصوبہ بندی کی جہاں تک بات کی جائے تو دوسال سے جاری کورونا کے دوران وزارت منصوبہ بندی کسی بھی اہم منصوبہ بندی میں ناکام رہی ، سی پیک کے تحت منصوبہ بندی کی وزارت نے شائد ہی کوئی منصوبہ بنایا ہو،اس کے باوجود کارکردگی میں دوسرا نمبر ملنا چہ معنی دارد۔

3۔ثانیہ نشترHilal For Herسماجی تحفظ و تخفیفِ غربت کی وزارت کو بہترین کارکردگی میں تیسرے درجے پر جگہ ملی۔ثانیہ نشتر کی قیادت میں احساس پروگرام کے تحت کورونا میں لوگوں کو نقد مالی امداد اور راشن کے پروگرام کے تحت مدد فراہم کی گئی۔

گوکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدل کر احساس کیا گیا اور پہلے سے موجود سسٹم کو ہی مختلف اشکال میں پیش کیا جاتا رہا لیکن لوگوں کو سہولت ضرور ملی اس لئے ان کی فہرست میں موجودگی کسی حد تک قابل جواز ہے۔

4۔شفقت محمودNational Assembly of Pakistanوفاقی حکومت نے شفقت محمود کی زیر قیادت وزارت تعلیم کو چوتھا درجہ دیا اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت تعلیم کا نظام شدید زبوں حالی کا شکار ہے جبکہ دوسال میں کورونا اور ناقص اقدامات کے باعث تعلیم کا جتنا نقصان ہوا اس پر اگلے کئی سالوں پر قابو پانا ناممکن ہے۔

لاکھوں بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں اور تعلیم کا معیار بھی گرگیا ہے ایسے میں شفقت محمود کو کس کارکردگی کی بنیاد پر چوتھا نمبر ملا یہ سمجھنے سے عقل قاصر ہے۔

5۔شیریں مزاریNational Assembly of Pakistanحکومت کی منتخب کردہ وزارتوں کی اعلیٰ کارکردگی پر شیریں مزاری کی وزارت انسانی حقوق کوپانچویں نمبر ملا۔شیریں مزاری کی وزارت کو اگر پاکستان میں سب سے بدترین کارکردگی کے معیار پر جانچا جائے تو شائد اول سے بھی اوپر کا کوئی نمبر مل سکتا ہے۔

شیریں مزاری کے دور میں وزارت انسانی حقوق شائد ہی کسی انسان کو حقوق دلوانے میں کامیاب ہوئی ہو جبکہ انہی کے دور میں ملک میں انسانی حقوق کی دھجیاں روز اڑائی جاتی ہیں۔ ملک میں جنسی زیادتی، تشدد، اغواء اور دیگر غیر انسانی واقعات میں کئی گنااضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم انہیں اعلیٰ کارکردگی کا انعام کسی اچنبھے سے کم نہیں۔

6۔خسرو بختیار

Plea for NAB reference against Khusro Bakhtiar dismissed - Pakistan - DAWN.COMوزیراعظم کے ہاتھوں انعام حاصل کرنے میں خسرو بختیار کی وزارت صنعت و پیداوار چھٹےنمبر پر رہی۔

یہ بھی ایک دلچسپ واقعہ ہوا کیونکہ پاکستان کے زرعی ملک ہونے کے باوجود موجودہ دور میں حکومت کے زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوئی اور ابھی بھی کسان کھاد کیلئے احتجاج کررہے ہیں اور ملک میں صنعتیں گیس کی کمی کی وجہ سے بند اور صنعت کار مشکلات سے دوچار ہیں اوراس صورتحال میں خسرو بختیار کی وزارت کو شاباش دینے کا مقصد کسی صورت سمجھ نہیں آتا۔

7۔معید یوسف

Peace in Afghanistan main focus of ties with US: Moeed Yusuf - Pakistan Observerقومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کو اعلیٰ کارکردگی میں 7 درجہ ملا۔اب یہاں عقل وشعور اب تک اس معمہ کو حل کرنے میں ناکام ہے کہ انہیں کس کارکردگی پر انعام ملا۔ معید یوسف کے دور میں ہی پاکستان افغان طالبان کی یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے سیکورٹی فورسز پر حملے ہورہے ہیں اور اندرونی سلامتی کی صورتحال زیادہ قابل فخر نہیں ہے۔

8۔ عبدالرزاق داؤد

Govt taking steps to boost exports: Abdul Razak Dawood - The Frontier Postتجارت کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے تاہم عبدالرزاق داؤد کی وزارت تجارت گوکہ کارکردگی کی بنیاد پر آٹھویں نمبر رہی تاہم اگر زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے تو تاجر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

ملک میں تجارت کا پہیہ بری طرح جام ہے۔ تاجر ٹیکس ریفنڈ اور ایف بی آر کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن اگر عبدالرزاق داؤد کوانعام ملا ہے تو شائد خوردبین سے کوئی نمایاں کامیابی نظر آجائے۔

9۔ شیخ رشید

Senior Pak minister Sheikh Rasheed tests positive for COVID-19 | World News – India TVحکومت کے سب سے لاڈلے اور بااثروزیر شیخ رشید کی وزارت داخلہ کو شاندار کارکردگی پر 9واں درجہ ملا لیکن یہ کس بنیاد پر ملا یہ معلوم نہیں ہے۔

شیخ رشید کو وزارت ریلوے کا نظام برباد کرنے کے بعد داخلہ کی وزارت دینے کے بعد ٹی ایل پی کی ہنگامہ آرائی کے علاوہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ کراچی سے لے کر خیبر تک قتل و غارت گری، لوٹ مار اور دیگر جرائم میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کے باوجود اگر وزارت داخلہ کی کارکردگی اچھی ہے تو بری کارکردگی کا اللہ ہی حافظ ہے۔

10۔فخرامام

Plebiscite only solution to Kashmir issue: Fakhar Imam - Pakistan - Dunya Newsوفاقی وزراء میں انعامات کی دوڑ میں فخرامام کی نیشنل فوڈ سیکورٹی کی وزارت آخری ایوارڈ لے اڑی تاہم اگر ان کی وزارت کا جائزہ لیا جائے تو نیشنل فوڈ سیکورٹی کی اعلیٰ کارکردگی کی بدولت پاکستان کو اس وقت آٹا، چینی سمیت دیگرزرعی اجناس بھی باہر سے منگوانی پڑرہی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے دوران زارعت کو نقصان سے بچانے، پانی کے وسائل اور دیگرشعبوں میں نیشنل فوڈ سیکورٹی کی وزارت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اس کے باوجود انعام سے نوازنا درست نہیں ہے۔

حاصل کلام
یہاں وزراء کی کارکردگی پر سوال کرنے کا مقصد حکومت کو ناکام یا انعامات کو غلط قرار دینا نہیں ہے۔ وزیراعظم کی یہ بات صد فیصد درست ہے کہ سزااور جزاء کے بغیر نظام نہیں چل سکتا لیکن اس فہرست کے محض طاہرانہ جائزہ سے ہی کارکردگی سامنے آچکی ہے اور اگر انہیں وزارتوں کی عددی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو حقائق مزید تلخ ہونگے۔

وزیراعظم عمران خان اپنے وزراء کی حوصلہ افزائی ضرور کریں لیکن محض پسند نا پسند کی بنیاد پر کسی کو نوازنے کے بجائے ایک بار پھر ان وزارتوں کی عملی کارکردگی کا جائزہ ضرور لے لیں۔

Related Posts