بھارت میں نفرت کا پرچار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

17 میڈیا ہاؤسز کے کنسورشیم نے فیس بک کی متنازع پالیسیاں بے نقاب کرنا شروع کردی ہیں،فیس بک پیپرز کے مطابق فیس بک کا پلیٹ فارم استعمال کرکے لوگوں میں نفرت اور تشدد کابیج بویا گیا جبکہ انسانوں کے اسمگلرز نے لوگوں کو پھانسنے کے لئے فیس بک کااستعمال کیا۔

نفرت انگیز تقاریر پھیلانے کے اثرات پر طویل عرصے سے تشویش پائی جاتی ہے جو تشدد کو ہوا دیتی ہے اور پڑوسی ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ناراضگی کو پروان چڑھا رہی ہے۔

لیک ہونے والی فائلوں سے پتہ چلتا ہے کہ فیس بک کو سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں برسوں سے علم تھا جو بھارت میں تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔

کچھ معاملات میں فیس بک کے الگورتھم نے نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات کو تیز کیا ہے۔کمپنی نے ہندوستان کو سب سے زیادہ خطرے والے ممالک میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا لیکن اس کے باوجود اشتعال انگیز مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

2019 میں مقبوضہ کشمیر میں ایک حملے میں درجنوں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے مواد میں اضافہ ہوا جس نے بھارت اور پاکستان کو جنگ کے قریب پہنچا دیا تھا۔

اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا جعلی خبروں، غلط معلومات اور گرافک تشدد سے بھر گیا اور سڑکوں پر جھڑپوں میں درجنوں لوگ مارے گئےجبکہ پاکستان مخالف بیان بازی اور اسلام مخالف مواد کی بھرمار تھی۔

اس سے زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ فیس بک کے الگورتھم نے اسی طرح کا مواد دکھانا شروع کیا، ایک محقق نے بتایا کہ اس نے تین ہفتوں میں اپنی پوری زندگی میں سب زیادہ مردہ لوگوں کی تصاویر دیکھی ہیں۔ یہ فیس بک کی مقامی بھارتی زبانوں میں کافی وسائل نہ ہونے اور ثقافتی حساسیت کی کمی کی وجہ سے خراب ہوا۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی صارفین بڑی تعداد میں جعلی خبریں اور پرتشدد مواد پھیلا رہے ہیں۔
مسئلہ اس سے بھی بڑا ہے کیونکہ بھارت میں نفرت انگیز تقاریر پھیلی ہوئی ہیں اور گروپ اس طرح کے مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔ بہت سے جعلی اکاؤنٹس بھارتی سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے منسلک ہیں۔

ڈس انفارمیشن بھارت میں ایک منظم طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے اور یہ خدشات کہ فیس بک اور سوشل میڈیا کمپنیاں فاشسٹ بی جے پی کی حمایت کر رہی ہیں اس کی بنیاد پڑ رہی ہے۔

بھارت بلاشبہ فیس بک کی سب سے بڑی منڈی ہے اوریہ اس پلیٹ فارم کے جعلی خبروں اور افواہوں کے فروغ کا جواز پیش کرتا ہے۔

بھارتی سوشل میڈیا ایک پولرائزنگ اور تاریک جگہ ہے کیونکہ یہاں ٹرول معمول کے مطابق اقلیتوں اور خواتین کو نشانہ بناتے ہیں۔

ہم نے دیکھا کہ کس طرح ایک بھارتی کرکٹر کو آن لائن بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا اور بھارت کے پاکستان سے کرکٹ میچ ہارنے کے بعد مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فاشسٹ حکومتوں کی طرف سے ہندوتوا کے نظریے کو پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts