شام کے خوبصورت ساحلی شہر لاذقیہ سے روسیوں نے انخلا کے وقت ایک ایرانی معمر شخص کو تنہا چھوڑ دیا، جس کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی جنرل ہے۔
وہیل چیئر پر بیٹھے اس شخص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ اس کی شکل ایرانی القدس فورس کے کمانڈر جنرل حسین سلامی سے حیرت انگیز حد تک مشابہ ہے۔
دنیا بدستور محو تماشا، غزہ میں بدترین حالات، سردی سے ٹھٹھر کر ایک اور نومولود معصوم جاں بحق
اس مشابہت کی وجہ سے ابتدا میں ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کے بارے میں یہی دعویٰ کرکے اسے وائرل کیا گیا کہ یہ حسین سلامی ہی ہے لیکن ہنوز اس کی حقیقت واضح نہیں ہوسکی ہے کہ وہ کون ہے اور اسے روسی کیوں چھوڑ کر چلے گئے ہیں؟
عرب میڈیا کے مطابق اس ویڈیو نے وسیع پیمانے پر بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ ایرانی شخص لاذقیہ میں روسی فوج کے ماتحت حمیمیم فوجی ایئر پورٹ کے قریب وہیل چیئر میں پایا گیا۔ اس شخص کی شناخت یا شام میں موجودگی کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ ایران، لبنان، شام، اسرائیل اور روس کے بارے میں غیر واضح (فارسی نما عربی) الفاظ میں بات کر رہا ہے۔ یہ عربی زبان میں مشکل سے بات کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کہہ رہا ہے کہ وہ پچھلے 20 دنوں سے ایئر پورٹ کے قریب انتظار کر رہا ہے تاکہ شام سے نکل کر اپنے وطن واپس جا سکے، لیکن اسے کامیابی نہیں ملی۔
چینی فوج بھارت کے اندر گھس گئی، متنازع علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا
شامی سماجی کارکنوں نے سوال اٹھایا کہ بشار الاسد کے نظام کے خاتمے کے بعد اس شخص کو اس کی وہیل چیئر پر اکیلا کیوں چھوڑ دیا گیا؟
دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس کی شناخت پر شک ظاہر کیا اور اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، ان کا کہنا ہے وہ معذوری کا جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے اور وہ شام میں موجود ایرانی فورسز کا کوئی اہم افسر معلوم ہو رہا ہے۔ حکام نے اس شخص کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
نوجوانوں کو شادی کی ترغیب دینے کیلئے اربوں روپے کا پروجیکٹ لانچ
واضح رہے کہ اس نامعلوم شخص کی شکل و شباہت ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی سے بہت زیادہ ملنے پر بھی کارکنوں کے درمیان کئی سوالات اٹھے کہ یہ “پراسرار” شخص کون ہے، لیکن بعد میں حسین سلامی تہران میں قاسم سلیمانی کی برسی کی تقریب میں نظر آئے۔