جامعہ اردو ہراسمنٹ کی شکایت انسداد ہراسمنٹ کے بجائے انضباطی کمیٹی کے سپرد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ اردو ہراسمنٹ کی شکایت انسداد ہراسمنٹ کے بجائے انضباطی کمیٹی کے سپرد
جامعہ اردو ہراسمنٹ کی شکایت انسداد ہراسمنٹ کے بجائے انضباطی کمیٹی کے سپرد

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پاس حال ہی میں ایک طالبہ کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایت درج گئی ہے ۔ تاہم یونیورسٹی کے پاس درست طریقے سے تحقیقات کرنے کے لیے کوئی انسداد ہراسانی کمیٹی نہیں ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی نے کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کے لئے شکایت اِنضَباطی کمیٹی کے سپرد کردی ہے۔

گزشتہ ماہ لاء ڈپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے ایک اسسٹنٹ پروفیسر پر مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار سمیت دیگر کو دی گئی درخواست میں طالبہ نے لکھا ہے کہ اسے ٹیچر نے ہراساں کیا ۔ اس حوالے سے طالبہ نے نمائندے کے رابطے پر بتایا کہ یہ معاملہ جامعہ کی انضباطی کمیٹی کے پاس زیر انکوائری ہے اس لیئے پر بات نہیں کی جا سکتی۔

شکایت موصول ہونے کے بعد اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اسے اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے بجائے اِنضَباطی کمیٹی کو بھیج دیا ہے ۔ اِنضَباطی کمیٹی 10 رکنی کمیٹی ہے جس میں تمام ڈینز، رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار اور دونوں کیمپس کے انچارج شامل ہیں ۔ اس کمیٹی میں تین خواتین اراکین بھی ہیں ۔ تاہم خواتین اراکین میں سے ایک خاتون رکن مستقل رکن بھی نہیں ہے کیونکہ وہ اس وقت قائم مقام رجسٹرار کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مسعود مشکور نے ہفتے کے روز نمائندے کے رابطے پر بتایا کہ اِنضَباطی کمیٹی نے 5 جولائی کو اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا تھا اور شکایت و الزام کنندہ اور ملزم کو اپنے بیانات جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔ انہوں نے مذید بتایا کہ ہم نے کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر مسعود مشکور نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایسے کیسز کی تحقیقات کے لیے کوئی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نہیں ہے۔ تاہم انتظامیہ نے ایک طالبہ کی جانب سے ایک درخواست موصول ہونے کے بعد کمیٹی کو انکوائری کرنے کا کام سونپا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اسے شعبہ قانون کے فیکلٹی ممبر نے مبینہ طور پر ہراساں کیا تھا۔ انکوائری کا نتیجہ جلد ہی انتظامیہ کے سپرد کیا جائے گا۔

تاہم موجودہ قائم مقام وی سی اور ڈین فیکلٹی آرٹس ڈاکٹر ضیاء الدین احمد نے کہا کہ کمیٹی نے شکایت کنندہ اور ملزمان کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کیس کو دستاویزی شکل دینا ابھی باقی ہیں۔ عید کی تعطیلات کے بعد کمیٹی کیس کو حتمی شکل دے گی۔

واضح رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے خلاف تحفظ کی پالیسی 2020 کے مطابق ملک کی تمام سرکاری اور غیر سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی کمیٹیاں قائم کرنا ضروری ہے ۔ ایچ ای سی کی پالیسی کے باوجود کسی بھی ادارے میں انسداد ہراسمنٹ کمیٹی نہ ہونے سے اس کی خلاف ورزی یا پالیسی سے انحراف تصور کر کے ایسے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کر سکتی ہے۔

اعلیِِ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ تین ارکان پر مشتمل کمیٹی نامزد کرنا چاہیے، جن میں سے کم از کم ایک خاتون ہونی چاہیے، تاکہ جنسی ہراسانی کا سامنا کرنے والوں کو فوری مدد فراہم کی جا سکے ۔ جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی تمام شکایات کسی بھی یونیورسٹی کی انتظامیہ کو موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر انکوائری کمیٹی کو بھیج دی جانی چاہئیں جبکہ تحریری شکایت موصول ہونے کے تین دن کے اندر اندر تحقیقات کا آغاز کیا جانا چاہیے۔

ادھر متاثرہ طالبہ نے تھانہ عزیز بھٹی کو بھی ایک درخواست دی ہے جس میں فکلیٹی ممبرز اور دیگر کی ہراسمنٹ کے بارے میں کارروائی کی استدعا کی گئی ہے ۔

Related Posts