اسرائیل کی قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ ملاقات کے بعد حماس نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور قابض فوج کے انخلا کے بغیر کسی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے۔
حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ پیرس اجلاس کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ قابض فوج غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت کو ختم کرنے پر راضی ہو۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ آیا اس شرط کو پورا کرنے کے بعد حماس تمام 132 یا ان میں سے کچھ یرغمالیوں کو رہا کردے گی جو اسرائیل کے بقول غزہ میں ہی موجود ہیں۔ حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کو اپنی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں کو رہا کرنا ہو گا۔
ثالثی مذاکرات کو قریب سے دیکھنے والے ایک فلسطینی اہلکار کے مطابق نومبر میں ہونے والی جنگ بندی کا فالو اپ معاہدہ جس میں حماس نے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا، پر دستخط کرنے کے لیے وہ چاہتی ہے کہ اسرائیل جارحیت ختم کرنے اور غزہ سے انخلاء پر راضی ہو جائے۔
فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ کو اس معاہدے کی توثیق کرنا ہوگی۔ ان ممالک نے اتوار کو غزہ کے یرغمالیوں کے بحران پر اسرائیلی انٹیلی جنس کی سینئر شخصیات سے بات کرنے کے لیے اعلیٰ وفود بھیجے۔