مکہ مکرمہ میں عازمین حج کا استقبال روایتی سعودی قہوے سے کیا جا رہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعودی عرب میں قہوہ سخاوت اور مہمان نوازی کی علامت ہے۔ مہمان کو ایک کپ سعودی قہوہ سے اس لیے نوازا جاتا ہے تاکہ مہمان کی اہمیت اور میزبان کے دل میں کے مقام کو ظاہر کیا جا سکے۔

اس سال حج کا سیزن شروع ہوا تو سعودی شہری مکہ مکرمہ آنے والے ضیوف الرحمٰن (اللہ کے مہمانوں) کا استقبال روایتی قہوہ اور انواع و اقسام کی کھجوروں سے کر رہے ہیں۔ گویا مناسک حج ادا کرنے کے لیے ان کی آمد کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سندھ حکومت کا نجی اسپتال کے اشتراک سے جان بچانے کی عوامی تربیت کا منصوبہ

سعودی قہوہ ٹرینر ہند الحربی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی قہوہ سعودی معاشرے میں ایک خاص مقام رکھتا ہے کیونکہ یہ مہمان نوازی کا سب سے اہم عنصر ہے۔ رسم و رواج سے وابستہ شاید ہی کوئی موقع ہو جو قہوہ سے خالی ہو۔ یہ مہمان نوازی اور سخاوت کی علامت ہے۔ یہ مہمانوں کا دل جیت لینے والا ایک کارڈ ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قہوہ کا تعلق سعودی عرب کے ثقافتی ورثے سے ہے۔ اس کی تاریخ رسم و رواج، سخاوت اور مہمان نوازی کی قدروں سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ سونے کی دھات کی بالٹیوں میں بھی پیش کیا جاتا رہا۔

سعودی قہوہ کپوں میں ایک خاص مقدار میں ڈالا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سعودی قہوہ کو ایک بار بغیر چینی کے پیا جاتا ہے۔ اس میں بہت سے خاص ذائقے اور خوبصورت اضافے جیسے زعفران، الائچی، لونگ اور مختلف مرکبات بھی پیش کیے جاتے ہیں۔

سعودی قہوہ کے رنگ اور اسے بنانے کا طریقہ ایک سے دوسرے علاقے میں مختلف ہوتا جاتا ہے۔ ان مختلف قہوں میں حراری، یمانی، سیاہ شامی اور خولانی قہوہ نمایاں ہیں۔

ھند الحربی نے بتایا کہ ماضی میں قہوہ کو بالکل تازہ طریقے سے تیار کیا جاتا تھا، کافی کو بھونا جاتا تھا اور پھر اسے “دی ہاؤنڈ” یا “نجیر” نامی مشین میں پیسا جاتا تھا۔ مہمان کے استقبال کی بنیادی باتوں میں سے ایک یہ تھا کہ تازہ قہوہ خوبصورت پیالوں میں پیش کیا جائے۔

Related Posts