طبی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بالوں کی افزائش پر براہِ راست اثر انداز ہوسکتی ہے جبکہ ہوا میں موجود ڈیزل کے بخارات اور پی ایم 10 ذرّات بالوں کی افزائش کو روکتے ہیں۔
یورپی اکیڈمی برائے ڈرماٹولوجی اینڈ وینیرولوجی کی حالیہ کانفرنس کے دوران پروفیسر ہیوک چل کوون اور ماتحت ساتھیوں نے اپنی تحقیقات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالوں کی افزائش کے لیے ضروری پروٹین کو ہوا میں موجود ڈیزل کے بخارات اور پی ایم ذرات کے ساتھ ساتھ دیگر اجزا ختم کرتے ہیں جس سے بال گرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا میں 45 کروڑ افراد ذہنی مریض: آج دماغی صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
بالوں کی افزائش کے لیے ضروری پروٹین کو سائنسی زبان میں بی ٹا کیٹنن کہا جاتا ہے جبکہ پی ایم 10 ذرات سے مراد فضائی آلودگی کے ایسے ذرات ہیں جو 10 مائیکرو میٹر سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔
پوری دنیا میں مردو خواتین بال جھڑنے اور گنج پن سے پریشان ہیں جبکہ بالوں کی جڑ کے سوراخ کو فولیکل کہا جاتا ہے جس میں ایسے خلیات پائے جاتے ہیں جن کا بالوں کی افزائش سے براہِ راست تعلق ہوتا ہے جبکہ فضائی آلودگی فولیکل میں موجود خلیات کو بھی متاثر کرتی ہے۔
پروفیسر ہیوک کے مطابق بالوں کے خلیات پر پی ایم 10، ڈیزل اور دیگر کثافتوں کی آزمائش سے علم ہوا کہ 24 گھنٹے تک اگر انسان فضائی آلودگی کا شکار رہے تو خلیات میں واضح کمی پیدا ہوتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آلودگی بال گرنے کا ایک اہم سبب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی بال جھڑنے کا اہم سبب ضرور ہے، تاہم اس مسئلے کے لیے صرف آلودگی ہی مکمل طور پر ذمہ دار نہیں ہے۔ کھانے پینے کی عادات، بالوں کی دیکھ بھال، جینیاتی اسباب اور دیگر طبی پیچیدگیاں بھی بال جھڑنے کا سبب ہوسکتی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ دن میں ایک بار سے زائد ورزش کرنے سے جسم کو فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔ مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس کے لیے تو یہ عمل جائز قرار دیا جاسکتا ہے، تاہم عام افراد کے لیے نہیں۔
ماہرین کے مطابق جسم پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے والی ورزشوں سے جسم کے اعصابی پٹھوں کا نظام مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ ہر انسان کا جسم ورزش کے مسلسل دباؤ کو برداشت نہیں کرسکتا، اس لیے اس پر اتنا ہی بوجھ ڈالنا چاہئے جتنا کہ وہ برداشت کرسکے۔
مزید پڑھیں: دن میں ایک بار سے زیادہ ورزش سے فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔ طبی ماہرین