حکومت نےماحولیاتی تحفظ اور کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے 40000 سے زائد الیکٹرک بائیکس اور رکشے سبسڈی پر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جو ملک کی الیکٹرک وہیکل پالیسی پر گفتگو کے لیے منعقد ہوا تھا۔
حکومت وفاقی تعلیمی بورڈ کے 120 بہترین طلبا کو الیکٹرک موٹرسائیکلیں بھی فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں میں پائیدار نقل و حمل کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے ساتھ 39000 الیکٹرک بائیکس اور 1900 الیکٹرک رکشے سبسڈی پر عوام کو فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے قومی شاہراہوں اور موٹرویز پر 40 چارجنگ اسٹیشنز کی تنصیب پر بھی زور دیا تاکہ الیکٹرک وہیکلز کے بڑھتے ہوئے استعمال کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ پیٹرول پمپس پر بھی الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں تاکہ الیکٹرک گاڑی مالکان کے لیے آسانی پیدا ہو۔
لاہور میں ایک موٹرسائیکل سوار کو بار بار قوانین کی خلاف ورزی پر15 لاکھ 40 جرمانہ عائد
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی جلد باضابطہ طور پر اعلان کی جائے گی۔ اس کا مقصد کاربن کے اخراج میں کمی اور ملک میں جاری فضائی آلودگی کے مسائل کو حل کرنا ہے۔
یہ پالیسی نہ صرف ماحول دوست نقل و حمل کے فروغ میں مددگار ہوگی بلکہ ملک کو فوسل فیول پر انحصار کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
اس قومی اقدام کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی چار تکنیکی تربیتی پروگرامز کا آغاز کیا ہے تاکہ صوبے کے نوجوانوں کو الیکٹرک وہیکل انڈسٹری میں کام کرنے کے لیے درکار مہارت فراہم کی جا سکے۔
اسی طرح پنجاب حکومت نے طلبا کے لیے آسان اقساط پر الیکٹرک بائیکس فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے، تاکہ نوجوانوں کو الیکٹرک نقل و حمل کی طرف منتقل ہونے میں آسانی ہو۔
یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کا مظہر ہے، جو پاکستان کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور ملک میں الیکٹرک وہیکلز کے استعمال کو تیز کرنے میں اہم قدم ثابت ہوگا۔