وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کی تنخواہیں روک دیں، جبکہ تنخواہیں روکنے کے باوجود کام لینے کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ہزاروں ملازمین (BPS-01 سے BPS-13 تک) کی تنخواہیں بند کر دی ہیں، حالانکہ عدالت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی تھی کہ جب تک ان کی برطرفی کی قانونی حیثیت طے نہ ہو، انہیں باقاعدگی سے تنخواہیں دی جائیں۔ متاثرہ ملازمین کو گزشتہ ماہ کی تنخواہ تو ملی، مگر اپریل کی ادائیگی روک دی گئی ہے۔
ایک اندرونی خط، جو اپریل 2025 میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن لاہور زون کے زونل مینیجر نے ہیڈ آفس اسلام آباد کو بھیجا، میں ہدایت دی گئی کہ کنٹریکٹ ملازمین کی اپریل کی تنخواہیں فوری طور پر روکی جائیں، کیونکہ ان کی برطرفی کا عمل جاری ہے اور ان سے مستقبل میں “نقصانات کی وصولی” متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق ملازمین سے مستقبل کے ممکنہ نقصان کے خدشے پر تنخواہیں روکنا غیر قانونی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز میں یہ پرانی روایت ہے کہ اسٹور اور گودام انچارج وغیرہ سے ذخیرہ یا نقل و حمل کے دوران ہونے والے مالی نقصان کی ذمہ داری ان پر ڈالی جاتی ہے۔ انہیں دھمکی دی جاتی ہے کہ اگر نقصان کی رقم ادا نہ کی تو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، جبکہ ان سے وعدہ کیا جاتا ہے کہ ادائیگی کے بعد ان کی نوکری محفوظ رہے گی، مگر متعدد ملازمین کو رقم دینے کے باوجود نوکری سے نکال دیا گیا۔
پروپاکستانی کی رپورٹ کے مطابق اس سال بھی اپریل تک ملازمین نے کام جاری رکھا، مگر انہیں اس کی تنخواہ نہیں ملی۔ گزشتہ ماہ کی تنخواہیں عدالت کے عبوری حکم پر جاری کی گئیں، مگر اپریل کی تنخواہ روک دینا ایک استحصالی اور بدنیتی پر مبنی اقدام ہے۔
ہزاروں متاثرہ ملازمین اس وقت نہ صرف بے روزگار اور بغیر تنخواہ کے ہیں، بلکہ انہیں کسی قسم کی رخصتی یا مالی مراعات بھی نہیں دی گئیں۔ USC کو بند ہونے سے پہلے اپنے ملازمین سے بہتر سلوک کرنا ہوگا۔