قومی اسمبلی، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر شدید گرما گرمی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

senate meeting
قومی اسمبلی ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر شدید گرما گرمی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر شدید گرما گرمی دیکھی گئی ، حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی تقاریر کے دور ان ایوان ایک دوسرے کے مخالف نعروں سے گونجتارہا۔

جمعہ کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان خوب گرما گرم بحث ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

پرویز خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن سے کہا کہ اگر آپ لوگ پاکستان کو بہتر بناتے تو عوام آپ کے ساتھ ہوتے، یہ تماشہ اب نہیں چلے گا، یہ ملک اب ایسے نہیں چلے گا، جمہوریت کی بات کرتے ہو تویہاں پارلیمنٹ میں بات کرو، دھرنے پہ بیٹھے رہو لیکن ملک کا نقصان نہ کرنا، مولانا صاحب کہتے ہیں ہم ٹائم پاس کررہے ہیں، اگر ہم ٹائم پاس کریں تو تم لوگ کیا کرسکتے ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اراکین کا قائد ایوان شبلی فراز کی تقریر اور پھر معانگی نہ مانگنے پرشدید احتجاج

پرویز خٹک کی تقریر کے دور ان اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی اس موقع پر پرویز خٹک کہتے رہے کہ یار سن لو !مگر اپوزیشن اراکین کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمن کو دوبارہ الیکشن کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے الیکشن جیت کر دکھائیں۔

مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے اسعدمحمود نے حکومت کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پورسیٹ خالی کر کے دوبارہ الیکشن لڑ لیں، میں بھی استعفیٰ دیتا ہوں، علی امین آپ بھی دو، الیکشن لڑ لیتے ہیں، اب پیچھے نہیں ہٹنا، استعفیٰ کا اعلان کرو، کل ہی الیکشن لڑتے ہیں، عوام کے پاس جاتے ہیں، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہوجائے گا۔

Related Posts