اسلام آباد:وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ آزادی اظہار رائے پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے، اظہار رائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جا سکتا نہ ہی ہماری حکومت کی ایسی سوچ ہے،صحافیوں کے حقوق سے متعلق جو بھی کردار ادا کر سکا کروں گا۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آبادہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے بطورمہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا، اس موقع پر صدر اسلام آبادہائیکورٹ بارایسوسی ایشن راجہ انعام امین منہاس ،سیکرٹری عمیربلوچ، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی، رسجا کے صدر شاکر عباسی اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر عبدالقیوم صدیقی اور دیگر بھی موجودتھے۔
شہزاد اکبر نے کہاکہ حکومت کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پذیرائی نہ ہو، معاشرے میں مکالمہ ہر بات پر ہونا چائیے،شہزاد اکبرنے کہاکہ نواز شریف کی اسلام آبادہائیکورٹ سے ضمانت ہوئی، نواز شریف کی ضمانت پر چار ہفتے کا وقت گزر چکا ہے۔
نواز شریف کی جو رپورٹس بھیجی گئیں اس میں دراصل رپورٹ کوئی نہیں ہے،پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے،میڈیکل رپورٹس اس سرٹیفکیٹ کیساتھ منسلک نہیں ہیں،حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے،لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا۔
میڈیکل بورڈکونواز شریف کاجواب ملے گاتوحکومت اپنالائحہ عمل اپنائے گی،ہم نے پوچھا ہے کہ جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں وہ بتائیں کتنا ہوا،یہاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس پر لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا،جب سے نواز شریف باہر گئے اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے،نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: احتساب ختم ہونیکا تاثر غلط ،نیب آرڈیننس پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، شہزاد اکبر