پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کی 40 فیصد آبادی ہاتھ نہیں دھوتی جس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کے 3 ارب افراد ہاتھ اس لیے نہیں دھوتے کیونکہ یا تو وہ صاف پانی اور صابن کی نعمتوں سے محروم ہیں یا ان میں ہاتھ دھونے کے حوالے سے تعلیم نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے پمز اسپتال میں خالی نشستوں پر بھرتی کا فیصلہ
عام طور پر کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں اور بیت الخلا کے علاوہ کسی بھی عمل کے باعث ہاتھ گندا ہونے پر ہر ذی شعور انسان ہاتھ دھوتا ہے، لیکن حیرت انگیز طورپر پاکستان سمیت دنیا بھر کے 40 فیصد افراد ایسا نہیں کرتے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھ نہ دھونے کے سبب اسہال یا ڈائریا، ہاتھ، پیر اور منہ کے امراض، جلدی بیماریاں، ہیپاٹائٹس اور پیٹ کے امراض،نزلہ، زکام، نمونیا اور سانس کی بیماریوں سمیت متعدد دیگر امراض ہمیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 22 لاکھ افراد ایسی بیماریوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جو صرف ہاتھ نہ دھونے کےسبب لگتی ہیں جبکہ صرف ڈائریا سے پاکستان میں ہر سال 53 ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ صرف 2017ء میں پانی کی کمی اور صحت و صفائی نہ ہونے کے باعث کم و بیش 15 ہزار بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئیں۔
ہاتھ دھونے کے عالمی دن کے موقعے پر اقوامِ متحدہ سمیت دنیا بھر کے طبی ماہرین کے مطابق جراثیموں اور انفیکشنز سے بچنے کے لیے ہاتھ دھونے کو انتہائی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے 24 فیصد ہسپتالوں اور طبی سینٹرز میں ہاتھ دھونے کی مناسب سہولیات موجود نہ ہونے کے باعث متعدد مریضوں کو شدید مشکلات لاحق ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشدنے کہاکہ2018ء کے اعدادوشمارکے مطابق پوری دنیامیں 20 لاکھ خواتین بریسٹ کینسرکی بیماری میں مبتلاہوئیں۔
پاکستان میں ہرسال ہزاروں خواتین اس مرض کی وجہ سے جان کی بازی ہارجاتی ہیں۔ لوگوں کو کسی بیماری کے بارے میں آگاہی دینابڑی نیکی ہے۔ بریسٹ کینسرکی جلدتشخیص سے علاج سوفیصدممکن ہوجاتاہے۔
مزید پڑھیں: 2018ءکے دوران پوری دنیامیں20 لاکھ خواتین بریسٹ کینسرکا شکار ہوئیں، یاسمین راشد