لاہور میں اسقاط حمل کے دوران طالبہ کی ہلاکت کے کیس میں نیا موڑ آگیا، 2 ملزمان گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

abortion

لاہور :پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقہ نواب ٹاؤن میں اسقاط حمل کے دوران طالبہ کی ہلاک ہو گئی،پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا، دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔

لاہور کے علاقہ نواب ٹاؤن میں دو افراد ایک لڑکی کو نجی اسپتال لائے اور چھوڑ کر فرار ہوگئے،طالبہ حاملہ تھی اوردوران اسقاط حمل لڑکی کی موت واقع ہو گئی ۔اسپتال انتظامیہ نے پولیس کو اطلاع کی تو پولیس نے دوران تفتیش اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزم اسامہ کو گرفتار کر لیا۔

ذرائع کے مطابق لڑکی اسامہ کی دوست اور حاملہ تھی، اسقاط حمل کے دوران طبیعت بگڑنے سے لڑکی کی موت ہو گئی تھی جس پراسامہ لڑکی کو اسپتال چھوڑ کر بھاگ گیا تھا،دوران تفتیش لڑکی کی موت کے حقائق سامنے آئے، لڑکی گھر سے 125000روپے کی رقم بھی لائی تھی۔

واقعہ کا وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بھی نوٹس لیا گیا تھا، پولیس نے کیس میں ملوث دوسرے ملزم اویس کو بھی حراست میں لے لیا۔ پہلے سے زیر حراست ملزم اسامہ کی نشاندہی پر اویس کو حراست میں لیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق گجرات کی رہائشی لڑکی گھر سے سوا لاکھ روپے رقم لےکر لاہور آئی تھی کہ اس نےیونیورسٹی کی فیس دے کر ڈگری حاصل کرنی ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ لڑکی کی لڑکے اسامہ کی دوستی اور تعلقات تھے،لڑکی حاملہ تھی اورملزم اسامہ نے لڑکی کے اسقاط حمل کے لئے رقم کا بھی اسے خود ہی بندوبست کرنے کا کہا۔

لڑکی فیس کے بہانے گھرسے رقم لے کر لاہور آئی تواسامہ اس کا اسقاط حمل کرانے کے لئے ایک نجی کلینک لے گیا۔جہاں لڑکی کوبے ہوش کرنے کے لئے اینستھزیا زیادہ دینے کے باعث وہ حالت بگڑنے سے ہلاک ہو گئی۔

جس پر اسامہ اسےکلینک سے اٹھا کر کار پرنواب ٹاؤن میں اسپتال لے آیااور لڑکی کواسپتال میں مردہ حالت میں چھوڑ کر رفوچکر ہوگیا،اسپتال کے سی ٹی وی فوٹیج سے پولیس نے گاڑی اور ملزم کا سراغ لگاکر اسامہ کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی تو تلخ سچ سامنے آگیا۔

Related Posts