جبل الطارق 180 سال بعد باقاعدہ برطانوی شہر بن گیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جبل الطارق (جبرالٹر) 180 سال بعد باقاعدہ برطانوی شہروں کی سرکاری فہرست میں شامل کر لیا گیا، جہاں اس شہر کو ملکہ وکٹوریہ کی جانب سے 180 سال پہلے جبرالٹر کو شہر کا درجہ دے دیا گیا تھا لیکن انتظامیہ کی غلطی کی وجہ سے اسے نظر انداز کیا جاتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں:

کون کون سے مذہبی ادارے مشکل کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کیساتھ ہیں؟

 رئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملکہ الزبتھ کی پلاٹینم جوبلی کی تقریبات کے موقع پر رواں سال کے اوائل میں جبرالٹر کو شہر کا درجہ دینے کے لیے بولی لگوائی گئی لیکن نیشنل آرکائیو کی تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ اس علاقے کو شہر کا درجہ سنہ 1842 میں ہی دے دیا گیا تھا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’ جبرالٹر کو شہر کا درجہ دینا اچھا اقدام ہے، یہاں تاریخ کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جبرالٹر کی سرکاری حیثییت شہر کے لیے خصوصی معنی رکھتی ہے، جبرالٹر کے عوام اپنے ورثے اور شناخت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

بحریہ روم میں اسٹریٹیجک لحاظ سے اہمیت کے حامل جزیرہ نما جرالٹر کو اسپین نے 1713 کی جنگ کے بعد برطانیہ کے حوالے کردیا تھا لیکن حال ہی میں طویل عرصے سے اسپین اسے واپس لینے کا مطالبہ کررہا ہے، سنہ 2002 میں 99 فیصد لوگوں نے برطانیہ کی اسپین کے ساتھ مشترکہ خودمختاری کے تصور کو مسترد کردیا تھا۔

2016 سے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد سے جبرالٹر کی حیثیت اور اسپین کے سرحد کی نگرانی تنازاعات کا باعث بنا ہوا ہے، جزیرہ نما جبرالٹر کو برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے ایگزٹ ڈیل سے خارج کردیا گیا تھا۔

اخراج کے بعد دونوں فریق کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جس نے بریگزٹ ریفنڈم میں یوپی یونین میں باقی رہنے کی بھاری حمایت حاصل کی۔

Related Posts