کراچی کے عوام پر بجلی کے بعد اب گیس کا عذاب مسلط کر دیا گیا ، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے کے الیکٹرک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہریوں سے بھتہ خوری اور غیر قانونی بلنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
حیران کن طور پر متعدد شہریوں کو گیس کی مکمل عدم فراہمی کے باوجود لاکھوں روپے کے بل بھیجے جا رہے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ صارفین کو بلاجواز بلوں سے پریشان کیا جا رہا ہے بلکہ عدم ادائیگی کی صورت میں قانونی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
اختر کالونی کے ایک رہائشی کو گیس کی مسلسل بندش کے باوجود اچانک دو لاکھ چھ ہزار روپے کا بل تھما دیا گیا۔ جب اس شہری نے ایس ایس جی سی کی ویب سائٹ سے ڈوپلیکٹ بل نکلوایا تو وہاں رقم ایک لاکھ دو ہزار درج تھی۔ اس تضاد سے واضح ہوتا ہے کہ گیس کمپنی کا بلنگ سسٹم ناقابلِ اعتبار اور فراڈ پر مبنی ہے۔
یہی نہیں بلکہ شہر کے دیگر علاقوں جیسے گلستانِ جوہر، ناظم آباد، لیاقت آباد، کورنگی اور اورنگی ٹاؤن سے بھی ایسی ہی شکایات موصول ہو رہی ہیں، جہاں گیس نہ ہونے کے باوجود اووربلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ صارفین کو تخمینی بنیادوں پر ہزاروں روپے کے بل بھیجے جا رہے ہیں، جن میں میٹر ریڈنگ شامل ہی نہیں ہوتی۔
متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی کے دفاتر میں شکایت لے کر جانے پر ملازمین بدتمیزی کرتے ہیں اور مسئلہ حل کرنے کے بجائے صارف کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ کئی جگہوں پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ میٹر بند ہونے کے باوجود بل آ رہے ہیں اور صارفین کو میٹر بدلنے کے نام پر اضافی رقم وصول کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف ایس ایس جی سی کا ماضی بھی مختلف مالی اسکینڈلز سے بھرا پڑا ہے۔ آڈٹ رپورٹس اور نیب کی تحقیقات میں انکشاف ہو چکا ہے کہ کمپنی نے جعلی ٹھیکوں، بوگس کنکشنز اور غیر شفاف ادائیگیوں میں اربوں روپے ضائع کیے۔
ماہرین کے مطابق ایس ایس جی سی اب کے الیکٹرک جیسا ماڈل اپنا رہی ہے، جہاں سپلائی محدود کر کے ریونیو بڑھانے کے لیے عوام پر مصنوعی بلوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل صارفین کے ساتھ سراسر زیادتی اور استحصالی پالیسی ہے جس کے خلاف نہ کوئی حکومتی ادارہ حرکت میں آ رہا ہے، نہ ہی کوئی ریگولیٹری کارروائی ہو رہی ہے۔
شہریوں اور سماجی کارکنوں نے چیف جسٹس پاکستان، نیب اور ایف آئی اے اور محتسب اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ گیس کمپنی کی ان غیر قانونی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیا جائے۔ ایس ایس جی سی کے بلنگ سسٹم کا آزاد فرانزک آڈٹ کرایا جائے، گیس نہ ملنے کے باوجود بل بھیجنے والوں کو فوری ریلیف دیا جائے، اور عوام کو خوف و دھونس سے نکال کر شفافیت کی ضمانت دی جائے۔
کراچی کے عوام پہلے ہی بجلی کی بندش، پانی کے بحران، اور مہنگائی جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ اب گیس کی بندش اور اس پر ناجائز بلنگ کا اضافہ شہریوں کو دوہرا عذاب دے رہا ہے۔ اگر اس مسئلے پر فوری اور سخت ایکشن نہ لیا گیا تو یہ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔