ریٹائرمنٹ: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Only female officers will investigate cases related to women, orders SC

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ آج ریٹائر ہونے والے ہیں جن کے اعزاز میں سپریم کورٹ ججز کی موجودگی میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس گلزار احمد چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ ججز، پاکستان بار کونسل کے عہدیداران اور سپریم کورٹ بار کے مقتدر اراکین و صدر موجود ہیں جبکہ اٹارنی جنرل قمر منصور کی غیر موجودگی میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے تقریب میں شرکت کی۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو جو سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا، وہ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف فیصلے میں عداوت نظر آتی ہے جبکہ سزا پر عمل پیرا ہونے کے طریقہ کار کو غیر انسانی سمجھتا ہوں۔

خصوصی عدالت ججز بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ پر تنقید کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ ایسے رویے کا حامل انسان کسی بھی اعلیٰ عدالت کا جج نہیں ہوسکتا۔

عامر رحمٰن نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق آرمی چیف و سابق صدرِ پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کے مختصر فیصلے کی جو حمایت کی، اس پر تشویش ہے۔

ریفرنس شرکاء میں شامل پاکستان بار کونسل کی طرف سے کہا گیا کہ اگر پرویز مشرف کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم یا عیب ہے تو اس کے خلاف قانون مناسب طریقہ کار بیان کرتا ہے لیکن اس پر نکتہ چینی منفی تاثر قائم کرتی ہے۔

پاکستان بار کونسل نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے پر تنقید سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت عدلیہ کے فورم سمیت کسی بھی فورم کا احترام نہیں کرتی جبکہ وکلاء برادری اٹارنی جنرل، وفاقی وزراء اور حکام کی طرف سے بیانات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ غداری والے فیصلے پر زیادہ تنازعہ نہیں ہونا چاہئے ، فیصلہ عدالت کا ہے جس کے ازالے کے لیے فورم موجود ہیں۔

کراچی میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ  کے سینئر مینجمنٹ کورس (ایس ایم سی) کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ این آئی ایم میں افسران کی تربیت فیلڈ میں کام کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں: غداری فیصلے پر تنازعہ نہیں ہونا چاہئے۔وزیر اعلیٰ سندھ

Related Posts