ذوالفقارعلی بھٹو کے اہم کارنامے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Nation observes 41st death anniversary of Zulfiqar Ali Bhutto
Top 10 quotes from Zulfikar Ali Bhutto

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ذوالفقارعلی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے بعد 1950ءمیں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور 1952ءمیں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی میں وکالت کا آغاز کیا ذوالفقارعلی بھٹو کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

ذوالفقار علی بھٹو نے 1958میں سیاست کا آغاز کیا اور پاکستان کے پہلے آمر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، وزیر صنعت وقدرتی وسائل اور وزیر خارجہ کے منصب پر فائزرہے۔

ذوالفقار علی بھٹو نے دسمبر 1967میں پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی اور1970ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی تاہم سقوط ڈھاکہ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو 1971ءمیں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ءمیں وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیئے، اُنہوں نے 1973ء میں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا

ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے مالامال کرنے کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی بنیاد رکھی۔

ذوالفقار علی بھٹو نے دنیا کے 77 ترقی پذیر ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد کیا ۔

اقوام متحدہ میں جس طرح ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا کوئی اور لیڈر آج تک ویسے نہیں کر سکا۔ 5 فروری کو یوم کشمیر کے طور پر منسوب اور شملہ معاہدہ انہی کے کارنامے ہیں۔

بھاری صنعتوں ،بینکوں اورتعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لے کر سرمایہ داروں کے چنگل سے آزاد کرنا ذوالفقار علی بھٹوکے بڑے کارناموں میں شامل ہے ۔

زرعی اصلاحات، سستی ٹرانسپورٹ ،خوراک بنیادی مراکز صحت کا قیام اور غریبوں کے لئے علاج کی مفت سہولت، تعلیم اور علاج کے لئے بجٹ کا 43فیصد مختص کرنابھی ذوالفقار علی بھٹوکےکارنامے ہیں۔

پاکستانی عوام کو شناخت دینے کے لیے قومی شناختی کارڈ بنوانے کے لیے قانون سازی اور دیگر اصلاحات کا سہرہ بھی ذوالفقار علی بھٹوکے سرجاتا ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں قادیانیوں کو نہ صرف کافر قرار دیا بلکہ قادیانیت کی تبلیغ پر بھی پابندی عائد کی۔

پاکستانی سیاست کے اْفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل 1979ء کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی ذوالفقار علی بھٹوسحرانگیزکی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔

Related Posts