ایف پی سی سی آئی نے نئے آر ایل این پلانٹ پر سوال اٹھا دئیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Consultation-less mini-budget is an unpopular decision of the government: President FPCCI

کراچی :فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب تھرمل کے ذریعہ جھنگ میں قائم کئے جانے والے نئے 1263 میگاواٹ بجلی گھر کی تنصیب کی منظوری کے پیچھے وجوہات کی وضاحت پیش کرے۔

اس نئے پلانٹ کی پیداواری لاگت درآمدشدہ آرایل این جی پر 6 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی جبکہ ایچ ایس ڈی پر پیداوار کرتے وقت 11 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ تک لاگت آسکتی ہے۔

دوسری طرف، حکومت ونڈ انر جی اور شمسی توانائی پر مبنی ماحول دوست قابل تجدید توانائی پاور پلانٹس کے قیام کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ جس کی قیمت صرف 3.5 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی،اس اقدام سے پہلے سے ہی ناقابل برداشت سرکلرڈیٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔ مزید برآں،درآمدی بل میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں مہنگی بجلی پیدا ہوگی اور نتیجتاً کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:وزیر خزانہ شوکت ترین نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا

یہ قابل غور ہے کہ ہوا اور شمسی پلانٹس کو درآمدی ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور درآمدی بل یا زر مبادلہ کی شرح پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا ہے۔

میاں ناصر حیات مگو ں ہوا اور شمسی توانائی منصوبوں کو جان بوجھ کر روکنے اور حوصلہ شکنی کا حوالہ دے رہے تھے، جنہیں حال ہی میں نیپرا کے ذریعہ پاکستان کے سب سے کم بجلی کے نرخ پر اوسطا 3.5 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ سے 12 منصوبوں کو 670 میگاواٹ کے لیے نر خ دیا گیا تھااور اس کے نتیجے میں 470 ملین ڈالر کی بیرونی سر مایہ کاری بھی ہو نی ہے۔

مزید یہ کہ صدر ایف پی سی سی آئی نے موجودہ حالات میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس نئے پاور پلانٹ کی تنصیب سے دوسرے آئی پی پیز کی طرح ایک نیا اسکینڈل آجائے گا جن کو اب احتساب کی موسیقی کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے میں ذاتی مفادات کے کردار کی بھی مذمت کی۔

Related Posts