ایف پی سی سی آئی کا ایڈوائزری کمیٹی اور کیسز کو جلد نمٹانے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی:صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ تقریباً چھ ماہ گزر جانے کے باوجود اہم اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا،ایڈوائزری کمیٹی اور کیسز کامعاملہ جلد نمٹایا جائے۔

ایف پی سی سی آئی نے کسٹم ویلیوایشن کے مسائل پر قومی سطح کے اجلاس کا انعقاد کیا جس میں تمام صوبوں، بڑے صنعتی زونز اور تمام بڑے صنعتی شعبوں نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر فرید اقبال قریشی ڈائریکٹر جنرل کسٹمز ویلیوایشن کراچی تھے۔

میاں ناصر حیات مگو ں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ محکمہ کسٹم کے ساتھ اصولی طور پر اتفاق ہو گیا تھا کہ پرانے مسائل اور زیر التوا مقدمات کو تیز تر اور ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا؛ لیکن کسٹم ڈیپارٹمنٹ نے پچھلے چھ ماہ میں ایسا کوئی جوش و خروش نہیں دکھایا۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے قیمتوں کی تشخیص کا مسئلہ خاص طور پر اٹھایاجہاں درآمد کنندگان طویل عرصے سے حقیقی مارکیٹوں کے مقابلے میں مختلف مارکیٹوں کی بنیاد پر امپورٹ کی قیمتوں کے تعین کے معاملے میں پریشانی کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا 120 ارب کا پیکیج، ریلیف کس کو اور کیسے ملے گا، مکمل طریقہ کار

انہو ں نے مزید کہاکہ اس طرح کے زیادہ تر کیسز میں اسکین قیمتیں حقیقی درآمدی مارکیٹوں کے مقابلے میں زیادہ ہی ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کے درآمد کنندگان اور صنعتوں کو ہونے والا نقصان پاکستان کے صنعت کاروں اور برآمد کنندگان کو غیر مسابقتی بنا رہا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کی سنٹرل ا سٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز کے کنوینر شبیر حسن منشا ء نے کہاکہ ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر 90 دن سے زیادہ پرانی ویلیوایشن رولنگز پر بروقت نظر ثانی نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ملک کے درآمد کنندگان کورکاوٹوں اور نقصانات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پروویژنل اسسمنٹ کو بھی چھ ماہ میں حتمی شکل نہیں دی جا رہی ہے جیسا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 81 میں موجود ہے۔ شبیر حسن منشاء نے ڈی جی ویلیوایشن کا تحمل سے انفرادی تحفظات سننے اور درآمد کنندگان کو تفصیلی بات چیت کے لیے کسٹمز ہاؤس کراچی میں اپنے دفتر مدعو کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر فرید اقبال قریشی نے پاکستان بھر کے تاجران کے خدشات اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹم حکومت اور کاروباری برادری کے اسٹیک ہولڈرز کی ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کے لیے تیار ہے اور ان کی تمام شکایات کو دور کرنے کے لیے اوپن ڈور کی پالیسی ہے۔

Related Posts