3سال میں تاریخی مہنگائی، چینی کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار کون ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے بعد ملک میں مہنگائی کی شرح میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، ملک کی تاریخ میں چینی پہلی بار 150 کا ہندسہ عبور کرگئی ہے۔

ملک میں ہوشرباء مہنگائی اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں تاہم مہنگائی کا عفریت کسی صورت قابو میں آکر نہیں دے رہا۔

حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت میں اضافہ روکنے میں ناکامی پر یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آخر ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار کون ہے ؟

مہنگائی میں اضافہ
ادارہ شماریات کے مطابق تین سال میں اشیائے ضروریہ 133 فی صد تک مہنگی ہوچکی ہیں،25 اکتوبر 2018 تا 21 اکتوبر 2021 ، گھی 133 فیصد فی کلو مہنگا ہوا جبکہ چینی 84اعشاریہ 4 فیصد فی کلو مہنگی ہوئی۔

3برسوں میں آلو 64 فیصد ، دال ماش 73اعشاریہ 2 فیصد ، ٹماٹر 63 اعشاریہ 2 فیصد ، زندہ مرغی 59اعشاریہ 3 فیصد دال مسور 56 فیصد ، 20کلو آٹے کا تھیلا 52 فیصد مہنگا ہوا ہے۔

پیاز 46اعشاریہ 1 فیصد، بیف 46اعشاریہ 2 فیصد، انڈے 46 فیصد ، مٹن 42 فیصد، دال مونگ 41 فیصد ، تازہ دودھ 32 فیصد، پیاز 46اعشاریہ 1 فیصد فی کلو مہنگا ہوا۔

ٹوٹا باسمتی چاول 25 فیصد ، دال چنا 22 فیصد، پیٹرول 47اعشاریہ 8 فیصد اور ڈیزل 26 فیصد فی لیٹر مہنگا ہوا ہے۔تین برس میں خوردنی تیل کی قیمت میں 130 فیصد اضافہ ہوا اور قیمت 160 روپے سے 369 روپے کلو ہو گئی ہے۔

چینی کی قیمت
حکومت کی جانب سے تمام تراقدامات کے باوجود ملک میں چینی 150 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے،ملک میں چینی کا ایکس ملز ریٹ 142روپے فی کلو ہوگیا ہے،صرف ایک دن میں ایکس ملز قیمت میں 12روپے کا اضافہ ہوچکا ہے، اور ریٹیل میں عوام کو 150 روپے تک کی چینی مل رہی ہے۔

چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ
رواں سال چینی کی فی کلو قیمت 85روپے طے کرکے حکومت اپنی ہی طے کردہ قیمت پر چینی کی فروخت یقینی نہیں بناسکی، پھر88 اور پھر 89روپے 75پیسے طے کی مگر اس قیمت پربھی چینی کی فروخت یقینی نہیں بنائی جاسکی۔

جنوری 2021 میں چینی 91روپے 25پیسے ،فروری میں 93روپے ،مارچ میں 98 روپے ،اپریل میں 97روپے ،مئی میں 98روپے ،جون میں بھی 98روپے ،جولائی میں 103روپے ،اگست میں قیمت 105 روپے ،ستمبر میں 107روپے 59پیسے ہوگئی۔اکتوبر میں خود حکومتی اعدادوشمار کے مطابق اوسط قیمت 103 روپے 13پیسے رہی ۔

ذمہ دارکون ؟
وزیر اعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ ملک میں یکدم چینی کی قیمتیں 140روپے سے اوپر پہنچ گئیں ، میں نے انکوائری کی تو علم ہوا کہ سندھ میں تین شوگر ملز جو چل رہی تھیں انہیں اچانک بند کر کے بحران پید اکیا گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے چینی بحران سے متعلق کہا کہ جب گنے کی کرشنگ کا سیزن آتا ہے تو سب سے پہلے کرشنگ کا عمل سندھ سے شروع ہوتا ہے ، سندھ کے حکمرانوں نے اپنی شوگر ملیں بند کر دیں جس کے باعث وہاں چینی کی قیمت بڑھی، یہ عمل دیکھ کر باقی ملک میں ذخیرہ اندوزی شروع ہو گئی جس کے باعث مارکیٹ میں چینی کا بحران پیدا ہو گیا۔

بحران بڑھنے کا خدشہ
ملک میں چینی بحران کے حوالے سے میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ آنیوالے 15دن میں چینی ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر160روپے کلو تک جانے کا خدشہ ہے۔

مستند ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شوگر ڈیلرز کیخلاف کارروائیوں کی وجہ سے 70 فیصد سے زائد ڈیلرز اور ہول سیلرز نے کاروبار سے ہاتھ کھینچ لیے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں چینی کا بحران بڑھتا جارہا ہے اور موجودہ صورتحال میں چینی کے تاجر کاروبار کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کے باعث قلت بڑھنے کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔