کراچی: ملک کے معروف قانون دان جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم طویل علالت کے بعد 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
فخر الدین جج ابراہیم سپریم کورٹ کے جج کے علاوہ، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، گورنر سندھ، اٹارنی جنرل اور وفاقی وزیر قانون کے عہدوں پر بھی فائز رہے چکے ہیں۔ گورنر، اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کے عہدوں سےوہ حکومت سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے تھے۔
سابق چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم12 فروری 1928 کو بھارتی ریاست گجرات کے علاقے کاٹھیاواڑ میں پیدا ہوئے۔
فخرالدین جی ابراہیم نے ابتدائی تعلیم بمبئی میں حاصل کی جہاں وہ اسکاؤٹ کے ٹروپ لیڈربھی تھے، بمبئی سے انٹراور پھر ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد فخرالدین جی ابراہیم مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔
لندن میں انھوں نے بار ایٹ لاکیا اورانٹرنیشنل ریلیشنز میں ڈپلومابھی کیا جس کے بعد انہوں نے وپس آکرسندھ مسلم کالج میں پڑھانا شروع کر دیا۔
بینظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں انھوں نے صوبہ سندھ کے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، جب بینظیر بھٹو کی حکومت کو تحلیل کردیا گیا تو فخرالدین جی ابراہیم بھی بطور گورنرسندھ مستعفی ہوگئےاور وکالت کی پریکٹس دوبارہ شروع کردی۔
بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں فخرالدین جی ابراہیم کو اٹارنی جنرل پاکستان بنایا گیا لیکن چند معامات پر حکومت سے اختلافات اور شریف الدین پیرزادہ کوان کے علم میں لائےبغیر سرکاری وکیل مقررکرنے پرانہوں نے استعفیٰ دے دیاتھا۔
فخر الدین جی ابراہیم 2012ء سے 2013 تک چیف الیکشن کمشنر رہے اور بطور چیف الیکشن کمشنر ان کی سربراہی میں 2013 کے عام انتخابات ہوئے، ان کے بیٹے زاہد ابراہیم سندھ ہائیکورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔