غیر ملکی طلباء پرپابندی امریکا کی ساکھ متاثر کریگی

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ متاثرہ ہوا، بہت سارے طلباء تعلیمی سیشنز میں شرکت کرنے سے قاصر رہے جس نے ان کے تعلیمی کیریئر کو متاثر کیا ہے۔

ویڈیو کانفرنسنگ ٹیکنالوجیوں کی مدد سے آن لائن کلاسز کے رجحان میں اضافہ ہوا، یہاں تک کہ برطانیہ میں آکسفورڈ اور کیمبرج اور امریکا میں ہارورڈ جیسی سب سے معتبر یونیورسٹیوں نے اگلے سال تک کیمپس بند کر رکھا ہے اور آن لائن کلاسوں کے ذریعے تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔

ریاستہائے متحدہ امریکانے آن لائن کلاس لینے والے طلباء پر سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔ تازہ ترین ہدایات میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے مسلم خزاں کے دوران کلاسز میں شریک نہیں ہوتے ان کو گھر جانے کی ہدایت کی ہے ۔

اس اقدام سے دس لاکھ طلباء متاثر ہوسکتے ہیں اور امریکی معیشت کو 40 ارب کا نقصان ہوسکتاہے اس کے باوجود پھر ٹرمپ انتظامیہ F-1 ویزا پر طلباء کو نشانہ بنا رہی ہے اور یہ دعویٰ کرتی ہے کہ صرف پیشہ ورانہ کورسز میں تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس سے غیر ملکی طلباء پر ایک اور بوجھ پڑا ہے ۔

ایسے طلبہ جو تعلیمی سلسلہ تبدیل کرنے سے قاصر ہیں انہیں سفری پابندیوں کے دوران اس وقت گھر جانے پڑ سکتا ہے ،یہ طلباء امریکا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے پوری دنیا سے آتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے طلباء تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوسکتے ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ وبائی مرض کی آڑ میں پابندیاں  عائد کررہی ہے،امریکا نے پہلے گرین کارڈ کو معطل کرکے ہنر مند کارکنوں اور ان کے شریک حیات کو ملک میں داخلے سے روک دیا تھا۔ امیگریشن مخالف ان پالیسیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کو مشکل بنادیا ہے۔

لاکھوں طلباء امریکا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ امریکا کا تعلیمی نظام ابھی بھی اپنی جدت طرازی کے لئے مشہور ہے ،ایسی پابندی والی پالیسیاں ترقی ، جدت طرازی اور یہاں تک کہ امریکا کے تشخص کو متاثر کرینگے۔

Related Posts