حکیم الامت علامہ اقبال کی 84ویں برسی، دفترِ خارجہ کا شاعرِ مشرق کو خراجِ تحسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

علامہ اقبال
(فوٹو: آن لائن)

حکیم الامت علامہ محمد اقبال کی 84ویں برسی کے موقعے پر دفترِ خارجہ نے شاعرِ مشرق کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ علامہ اقبال نے برصغیر کی آزادی سے قبل ایک آزاد مسلم ریاست کا تصور اپنی شاعری کے ذریعے ہر مسلمان کے دل تک پہنچا دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ آج ہم وزارتِ خارجہ اور پاکستان بھر میں شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کی 84ویں برسی منا رہے ہیں جو پاکستان کے قومی شاعر اور 20ویں صدی کے چوٹی کے فلاسفر ہیں۔

  یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کا شمالی وزیرستان کا دورہ، آرمی چیف کا استقبال

شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا یومِ وفات

حکم الامت اور شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نے سادگی سے اپنی زندگی بسر کی تاہم ان کی شاعری کا مزاج شاہانہ نظر آتا ہے جس میں انہوں نے قومِ مسلم کو آزادی کا درس دیا اور انگریز سامراج کی ذہنی و فکری غلامی سے آزاد ہونے کیلئے اپنی تاریخ اور اسلاف کے کارناموں پر نظر ڈالنے کی دعوت دی۔

علامہ اقبال کو اردو، فارسی اور عربی پر عبور حاصل تھا، اس لیے ان کی شاعری میں اردو زبان پر بھی عربی و فارسی کا غلبہ جا بجا نظر آتا ہے۔ شاعرِ مشرق نے اسلامی تاریخ کو اپنی شاعری میں بیان کرکے گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا۔ غزل کہی تو اس میں بھی اسلامی شعار سے وفاداری کا درس دیتے نظر آئے۔

ضمیرِ مشرق ہے راہبانہ، ضمیر مغرب ہے تاجرانہ

وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، یہاں بدلتا نہیں زمانہ

کنارِ دریا خضر نے مجھ سے کہا باندازِ محرمانہ

سکندری  ہو ، قلندری ہو، یہ سب طریقے ہیں ساحرانہ

خبر نہیں کیا ہے نام اس کا، خدا فریبی کہ خود فریبی؟

عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ 

وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا

یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے 

آج پاکستانی قوم شاعرِ مشرق کی 84ویں برسی منا رہی ہے۔ اس موقعے پر حکیم الامت کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ ان کی مختلف کتب کے حوالے سے مردِ مومن کے تصور، خودی کے فلسفے اور آج کے دور کے اعتبار سے مردِ مومن کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ پاکستانی قوم کے نوجوانوں کو علامہ اقبال کی فکر کو سمجھ کر ان کی پیروی کرنا ہوگی۔ 

Related Posts