پاکستان میں پہلی بار بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس کے مفت علاج کے لیے کراچی سمیت ملک بھر میں 27 کلینکس قائم کردیے گئے، اس وقت پاکستان میں پیدائش سے لے کر بالغ عمر تک کے 24 ہزار سے زائد بچے ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار ہیں۔
ٹائپ ون ذیابیطس کے بچوں کے علاج کے لیے مفت انسولین اور دیگر ضروری ادویات بھی ان کلینکس میں فراہم کی جارہی ہیں، ان بچوں کے مفت علاج کے لیے کراچی سمیت ملک بھر میں مجموعی طور پر 40 خصوصی کلینکس قائم کیے جائیں گے، یہ کلینکس چینجنگ ڈائبیٹیز ان چلڈرن پروگرام کا حصہ ہیں جو پاکستان سمیت دنیا بھر کے 32 ممالک میں جاری ہے۔
پاکستان میں اس پروگرام کے تحت اب تک 3300 ٹائپ ون ذیابیطس بچے رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں جنہیں مفت انسولین، گلوکومیٹرز، پین ڈیوائسز، نیڈلز اور ٹیسٹنگ اسٹرپس فراہم کی جا رہی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق یہ بات انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کی نائب صدر ارم غفور نے بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بچوں کو اگر انسولین نہ ملے تو ان کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوسکتی ہیں۔
ارم غفور نے مزید بتایا کہ 2025 تک 40 کلینکس قائم کیے جائیں گے، 27 مفت کلینکس میں 7 سندھ اور 9 پنجاب میں قائم کردیے گئے ہیں، انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ کم عمری میں بچوں میں بار بار پیٹ درد، پیشاب، پیاس، قے اور سستی ٹائپ ون ذیابیطس کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو کم عمری میں فاسٹ فوڈ، بازار کی تلی ہوئی چیزیں، بازار کے رنگ برنگی مشروبات سے بچائیں، گھر کے کھانے استعمال کرائیں۔