اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر ٹیکس ریونیو بڑھانے کےلیے نئے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر مٹھائیوں کی قیمت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔
رپورٹ میں فیڈرل بورڈ ایف ریونیو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید دعویٰ کیا گیا کہ جوس یاپلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، اسکواش وغیرہ شامل ہیں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پربھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز پر غور جاری ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا بھی مہنگی ہوجانے کا خدشہ ہے۔
اس کے علاوہ چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیاپر ٹیکس کی شرح میں50 فیصد تک اضافے کا خدشہ ہے، جس کے باعث یہ اشیا مہنگی ہوجائیں گی۔
علاوہ ازیں آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سےبنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ اگلے 3 سال میں ان اشیا پرٹیکس کی شرح میں بتدریج50فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔