بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی، سکھ برادری سے متعلق بے بنیاد بیان مسترد

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pak summons Indian envoy, lodges strong protest over ceasefire violations

اسلام آباد: دفترخارجہ میں جنوبی ایشیا اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) زاہد حفیظ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے سکھ برادری سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق منگل کو ڈائریکٹرجنرل (جنوبی ایشیاء وسارک) زاہد حفیظ چوہدری نے پاکستان میں بھارتی ناظم الامور گوراو اہلووالیا کو دفترخارجہ طلب کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ پاکستان سکھ برادری سے متعلق بھارتی افتراپردازی اور بے بنیاد الزامات سختی سے مسترد کرتا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیاء وسارک) نے ننکانہ صاحب کے سکھ مذہب کے مقدس مقام کی ’بے حرمتی‘، اس پر ’حملے‘ یا ’ہلڑبازی‘ اور پشاور میں سکھ نوجوان کے ’قتل‘ کے حوالے سے بھارتی الزامات کو شرانگیزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: میانوالی کے قریب پاک فضائیہ کا طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ، دونوں پائلٹ شہید

دفتر خارجہ کے مطابق یہ سب بھارتی الزامات اس بدنام زمانہ مہم کاحصہ ہیں جو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی اور منظم متعصبانہ سلوک سے توجہ ہٹانے کی کوشش میں بھارت چلارہا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیاء وسارک) نے زور دیا کہ پاکستان کا آئین تمام شہریوں کے مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور کسی بھی امتیازی سلوک کو برداشت نہ کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔

انہوں نےکہاکہ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے بھارت کو اپنے ملک میں اقلیتوں اور مساجد سمیت ان کی عبادت گاہوںکے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کرنے پر توجہ دینی چاہئے جہاں پے درپے مقدس مقامات کی بے حرمتی، نفرت پرمبنی وارداتیں اور جنونی جتھوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کے جرائم ہورہے ہیں۔

Related Posts