اسلام آباد: افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد کی ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات ہوئی، وزیر خارجہ نے افغان وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔
وزیر خارجہ مخدوم مخدوم شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ افغان طالبان کے وفد کے ساتھ ہونے والی گذشتہ دو نشستیں انتہائی سود مند رہیں، دوحہ میں امریکہ طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے میں، پاکستان نے اپنا ممکنہ مصالحانہ کردار ادا کیا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کے حوالے سے قواعد و ضوابط پر اتفاق انتہائی خوش آئند ہے، پاکستان شروع سے کہتا چلا آ رہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا واحد راستہ نتیجہ خیز اور جامع مذاکرات کا انعقاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل قیام امن کا متمنی ہے، میں نے وقتاً فوقتاً مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے گفتگو کے دوران افغان امن عمل اور افغانستان کی تعمیر نو کیلئے عالمی برادری کے کردار کی ضرورت پر زور دیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے لازم و ملزوم ہے،پاکستان افغانستان کے ساتھ کثیرالجہتی برادرانہ مراسم کے فروغ کا متمنی ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رواں سال محترم عبداللہ عبداللہ، گلبدین حکمت یار اور افغان ویلیوسی جرگہ کے اراکین پاکستان تشریف لائے ان کے ساتھ سود مند ملاقاتیں ہوئیں، حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان افغانستان تشریف لے گئے وہاں بھی پاکستان نے یہی پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل امن کا خواہاں ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے مابین یکساں مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی اقدار ہیں ہمیں ان اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے خطے میں بہتری کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔پاکستان، گذشتہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ہم ان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کے متمنی ہیں جس کے لیے ہم عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کر رہے ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے ہنرمند افغان طلباء کیلئے پاکستانی یونیورسٹیوں میں 1000 نئے وظائف کا اعلان کیا ہے تاکہ یہ طلباء اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد افغانستان کی تعمیر و ترقی میں معاون ثابت ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین گہرے تجارتی مراسم ہیں گوادر پورٹ اس حوالے سے معاون ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے،یہ راہداری افغانستان اور پاکستان کے مابین دو طرفہ تجارت کے فروغ کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ہم پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے تجارتی معاہدوں کو مزید فعال بنانے کے خواہشمند ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
ہمیں علم ہے کہ ہندوستان پاکستان کو گزند پہنچانے کیلئے اپنے وسائل بروئے کار لاتا رہتا ہے اس حوالے سے ہم نے پچھلے دنوں ٹھوس شواہد اور ثبوتوں پر مبنی ڈوزئیر بھی عالمی برادری کے سامنے پیش کیا ہے۔
افغان طالبان وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کاوشوں کی تعریف کی۔