کراچی میں جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم اور معروف عالمِ دین مولانا عادل خان کے قتل کا مقدمہ تھانہ شاہ فیصل میں درج کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا عادل خان کو 3 روز قبل ڈرائیور سمیت گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا جن کے قتل کا مقدمہ ایس ایچ او شاہ فیصل کالونی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں قتل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی سے متعلق دفعات بھی درج کی گئی ہیں۔
مولانا عادل خان کے قتل کے بعد علماء کمیٹی نے حکومت کو قاتلوں کی گرفتاری کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو شمع شاپنگ سینٹر پر فائرنگ کی اطلاع 15 کے ذریعے رات 7 بج کر 45 منٹ پر موصول ہوئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس 7 بج کر 50 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ تین ملزمان میں سے 1 نے شلوار قمیض اور 2 نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ ملزموں نے مولانا عادل خان کی گاڑی پر پستول سے فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہوئے۔
متن کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں مولانا عادل خان سمیت 2 افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال بھیجا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم گولیوں کے 5 خول ملے ہیں، واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل معروف عالمِ دین اور جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کی شہادت کے کیس میں وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیرِ تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے شہرِ قائد میں گزشتہ روز میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عادل خان کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید کو شاملِ تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: مولانا عادل شہادت کیس، شیخ رشید کو شاملِ تفتیش کیا جائے۔سعید غنی کا مطالبہ