مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی
مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ اردو کے اساتذہ اور ملازمین کو رواں ماہ کی تنخواہ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود نہ دی جاسکی، گلشن اقبال اور عبدالحق کیمپس میں اساتذہ و عمال کو ہاؤس سیلنگ کی مد میں رواں ماہ کی ادائیگی نہ ہونے پر شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

جس کی وجہ سے وفاقی اردو یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس، انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس اور مشترکہ غیر تدریسی ملازمین ویلفیئر فورم نے صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی میں جاری شدید مالی اور انتظامی بحران کا فی الفور نوٹس لیں اور اساتذہ و ملازمین کی رواں ماہ کی تنخواہیں اور ہاوس سیلنگ کی ادائیگی کروائیں۔

انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس اور انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس کی جانب سے علیحدہ علیحدہ جاری ہونے والے بیانات میں اسلام آباد کیمپس کے اساتذہ اور معاون تدریس عمال کی جانب سے احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے رواں ماہ کی تنخواہیں جاری نہ ہونے اور کراچی میں گلشن اقبال اور عبدالحق کیمپس میں اساتذہ و عمال کو ہاوس سیلنگ کی مد میں رواں ماہ کی ادائیگی نہ ہونے پر شدید تشویش اور غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کے سیکریٹری جنرل روشن سومرو، انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس ڈاکٹر راشد تنویر نے اپنے بیانات میں مطالبہ کیا ہے کہ اردو یونیورسٹی کے اسلام آباد کیمپس کے ملازمین کو فوری طور پر رواں ماہ کی تنخواہیں اور کراچی کیمپس کے ملازمین کو ہاؤس سیلنگ الاؤنس جاری کیا جائے۔

ان رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے چند ہفتے قبل ہی سرکاری ملازمین کی ہاوس سیلنگ میں 44 فیصد اضافے کی خوشخبری سنائی تھی لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی میں انتظامی اور مالی بحران کی وجہ سے رواں ماہ ہاوس سیلنگ کی ادائیگی روک لی گئی ہے، جس سے ملازمین کے مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جز وقتی اور معائداتی اساتذہ کو گذشتہ دو سال سیتنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔اسی طرح ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو بھی پیشن کی مد میں ادائیگیاں نہیں کی جا سکیں ہیں۔

دونوں انجمنوں نے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے یونیورسٹی میں جاری انتظامی بحران کے حل کے لیے فوری طور پر سینیٹ کا اجلاس طلب کیا جائے اور اساتذہ و عمال کی تنخواہیں جاری کی جائیں۔ ان رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے رینٹل ہاو?س سیلنگ میں 44 فیصد اضافہ کو بھی فوری طور پر ہاؤس سیلنگ الاؤنس میں شامل کیا جائے تاکہ اردو یونیورسٹی کے تمام ملازمین بھی وفاقی حکومت کے اس اعلامیہ سے مستفید ہوسکیں۔

دریں اثناء وفاقی اردو یونیورسٹی کی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن، غیر تدریسی ملازمین ویلفیئر ایسوسی ایشن (عبدالحق کیمپس) اور تحفظِ حقوق ملازمین فورم، گلشن اقبال کیمپس نے مشترکہ غیر تدریسی ملازمین ویلفیئر فورم کے تحت ڈپٹی چیئر سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو یونیورسٹی کے ملازمین کو فوری طور پر ہاؤس سیلنگ الاؤنس جاری کیا جائے۔ ان رہنماؤں نے ڈپٹی چیئر سینٹ کے نام جمع کرائے گئے مختلف خطوط میں مطالبہ کیا ہے کہ اب تک ملازمین کو ہاؤس سیلنگ الاؤنس کا اجراء نہیں کیا گیا جبکہ یہ الاؤنس تنخواہ کے ساتھ ہی جاری ہوتا ہے تاکہ ملازمین بروقت اپنے مالک مکان کو کرایہ جمع کراسکیں لیکن موجودہ غیر معمولی تاخیر سے ملازمین کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جامعہ اُردوکی قائم مقام انتظامیہ مستقل وائس چانسلرکی تعیناتی میں رکاوٹ بن گئی

ان رہنماؤں نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے رینٹل ہاؤس سیلنگ میں 44 فیصد اضافہ کو بھی فوری طور پر ہاؤس سیلنگ الاؤنس میں شامل کیا جائے۔گذشتہ ماہ سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی مدت مکمل ہونے کے بعدتین اراکین پر مشتمل سینیٹ کمیٹی نے کمیٹی کے ایک رکن اور موجودہ ڈپٹی چئیر سینیٹ اے کیو خلیل کو یونیورسٹی میں نگران کی حیثیت سے تقرر کردیا تھا۔

یونیورسٹی کے چانسلر اور صدر پاکستان نے نگران کی توثیق کرنے کے بجائے ڈاکٹر شاہد قریشی کو یونیورسٹی کے لیے مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا۔ یونیورسٹی میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر موجود افراد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈپٹی چیئر سینیٹ اور نئے وائس چانسلر کے درمیا ن رابطہ ہوا تھا جس کے بعد ڈاکٹر شاہد قریشی نے عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

Related Posts