کراچی:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی برائے قانون کے ڈین کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا، پروفیسر ڈاکٹر رخسار احمد نے پرائیویٹ پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر کئے ہیں، حکومتی ایمنسٹی اسکیم کے باوجود سینئر ڈین نے سرکاری پاسپورٹ نہیں بنوایا جس کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل (اے ایچ ٹی سی) نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف قانون (زیڈ اے بی یو ایل) کے سینئر ڈین آف قانون پروفیسر ڈاکٹر رخسار احمد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تحقیقات کے لیے یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار محمد سجادہ شمیم احمد کے ذریعے ڈاکٹر رخسار کو خط بھی لکھنے کی تیاری کر لی ہے۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ قانون پڑھانے والی اور پیپلز پارٹی کے بانی کے نام پر قائم جامعہ میں قانون کے برعکس کام کیا جا رہا ہے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ قانون کی فکلیٹی کا ڈین پروفسیر ڈاکٹر رخسار ہے، جس نے حکومت کی جانب سے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ابھی تک پرائیویٹ پاسپورٹ رکھا ہوا ہے۔
شکایت میں مزید لکھا گیا تھا کہ سرکاری افسر نے سرکاری کے بجائے دوبارہ پرائیویٹ پاسپورٹ کی ہی تجدید کرائی ہے، جس کے خلاف کارروائی کر کے قانون کی رٹ کو بحال کیا جائے اور اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسر کو عہدے سے ہٹایا جائے اور سزا دی جائے اور اس عہدے پر کسی سینئر افسر کو تعینات کیا جائے تاکہ قانون پڑھانے والی جامعہ میں قانون کے ساتھ بے قاعدگی نہ ہو۔
جس کے بعد اعلیٰ افسران کی اجازت کے بعد باقاعدہ ایف آئی اے نے انکوائری شروع کر دی ہے۔شکایت کے مطابق ڈاکٹر رخسار نے اسکیم کے باوجود دوبارہ پرائیویٹ پاسپورٹ بنوایا اس کے بعد یونیورسٹی کی طرف سے بیرون ملک بھی گئے ہیں۔
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے 2018 میں سرکاری ملازمین کو پرائیویٹ پاسپورٹ سے دستبرداری کے لیے ایمنسٹی اسکیم دی گئی تھی، جس کی مدت 23 جولائی 2019 کو مدت ختم ہونے کے بعد مزید اضافہ کر کے دوبارہ اس اسکیم کا دورانیہ دو ماہ بڑھایا گیا تھا،جس کے باوجود بھی متعدد افسران نے اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ اس کے بعد بھی پاسپورٹ کی تجدید دوبارہ پرائیویٹ کرائی ہے۔
واضح رہے کہ سینئر پروفیسر ڈاکٹر رخسار احمد نے ایم بی اے، ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی کر رکھی ہے،ڈاکٹر رخسار ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے یونیورسٹی آف گلاسگو، اسکاٹ لینڈ، برطانیہ میں ڈین اور وائس چانسلر کی تربیت بھی حاصل کرنے جا چکے ہیں۔
جس کے باوجود ان کے پاس سرکاری پاسپورٹ کا نہ ہونا باعث تشویش اور قابل انکوائری عمل ہے۔واضح رہے کہ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل کی جانب سے اسی الزام میں کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: جامعہ ہری پور کے خلاف ضابطہ تعینات رجسٹرار کی جعل سازیوں کا انکشاف