اسلام آباد: پاکستان میں کام کرنے والی خواتین صحافیون نے حکومتِ پاکستان سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آزادئ اظہارِ رائے پر حملے جاری ہیں جن کے دوران خاتون صحافیوں کو آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی کا سامنا ہے جس کے خلاف خواتین صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
پاکستانی خواتین صحافیوں کی طرف سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے دھمکیاں دی جاتی ہیں جس سے ان کیلئے کام شدید مشکل ہوچکا ہے۔
خواتین صحافیوں کی طرف سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ایک بڑی تعداد میں ٹوئٹر اکاؤنٹ جن کا تعلق تحریکِ انصاف سے بتایا جاتا ہے، خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے میں ملوث ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی ذاتی معلومات پر حملے کیے جاتے ہیں اور دھمکی دی جاتی ہے کہ ان کی معلومات پبلک کردی جائیں گی۔
بیان کے مطابق خواتین صحافیوں نے کہا کہ ہمیں ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کیلئے ہمیں جعلی خبر، عوام دشمن اور رشوت خور کہا جاتا ہے۔ ہمیں بکے ہوئے صحافی اور لفافہ جیسے توہین آمیز القابات سے نوازا جاتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں خاتون صحافی اور ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ آئے دن سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کے خلاف کردار کشی، ہراسانی اور گالم گلوچ کی مہم جاری رہتی ہے۔
ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ یہ مہم نہ تو خواتین صحافیوں کو ڈرا سکتی ہے اور نہ ہی ہمیں سچ کہنے سے روک سکتی ہے۔ انہوں نے خواتین صحافیوں کا بیان بھی شیئر کیا۔
آئے دن سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کے خلاف کردار کُشی، ہر اسانی، گالم گلوچ کی مہم نہ تو خواتین کو ڈرا سکتی ہیں اور نہ ہی ہمیں سچ کہنے سے روک سکتی ہیں۔ here is the joint statement by women journalists #AttacksWontSilenceUs https://t.co/2vaItKliQE
— Asma Shirazi (@asmashirazi) August 12, 2020