خواتین صحافیوں کا حکومت سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خواتین صحافیوں کا حکومت سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ
خواتین صحافیوں کا حکومت سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان میں کام کرنے والی خواتین صحافیون نے حکومتِ پاکستان سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آزادئ اظہارِ رائے پر حملے جاری ہیں جن کے دوران خاتون صحافیوں کو آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی کا سامنا ہے جس کے خلاف خواتین صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔

پاکستانی خواتین صحافیوں کی طرف سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے دھمکیاں دی جاتی ہیں جس سے ان کیلئے کام شدید مشکل ہوچکا ہے۔

خواتین صحافیوں کی طرف سے مشترکہ بیان میں  کہا گیا کہ ایک بڑی تعداد میں ٹوئٹر اکاؤنٹ جن کا تعلق تحریکِ انصاف سے بتایا جاتا ہے، خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے میں ملوث ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی ذاتی معلومات پر حملے کیے جاتے ہیں اور دھمکی دی جاتی ہے کہ ان کی معلومات پبلک کردی جائیں گی۔

بیان کے مطابق خواتین صحافیوں نے کہا کہ ہمیں ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کیلئے ہمیں جعلی خبر، عوام دشمن اور رشوت خور کہا جاتا ہے۔ ہمیں بکے ہوئے صحافی اور لفافہ جیسے توہین آمیز القابات سے نوازا جاتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں خاتون صحافی اور ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ آئے دن سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کے خلاف کردار کشی، ہراسانی اور گالم گلوچ کی مہم جاری رہتی ہے۔

ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ یہ مہم نہ تو خواتین صحافیوں کو ڈرا سکتی ہے اور نہ ہی ہمیں سچ کہنے سے روک سکتی ہے۔ انہوں نے خواتین صحافیوں کا بیان بھی شیئر کیا۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل وفاقی کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنل کے تحفظ کے لیے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2019 ء کی منظوری دے دی۔

بل کے مطابق ہرصحافی کوذاتی زندگی اوراہل خانہ اورامورکارمیں مداخلت سےبچاؤکا حق حاصل ہوگا، ‏کوئی بھی صحافی کسی ایسےموادکےپھیلاؤ میں شامل نہیں ہوگاجوجھوٹااورحقائق کےمنافی ہو۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کے تحفظ کیلئے بل وفاقی کابینہ میں منظور

Related Posts