وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کی تشکیل غیر قانونی ہونے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Federal Urdu University Senate revealed to be illegal

اسلام آباد :وفاقی اردو یونیورسٹی کی سب سے بڑی فیصلہ ساز باڈ ی سینیٹ کی تشکیل کے ہی غیر قانونی ہونے کا انکشاف ہوا ہے،وفاقی اردو یونیورسٹی کے آئین کے مطابق ہر صوبہ کی نمائندگی لازمی ہے لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی کے سینیٹ ارکان کا تعلق ایک ہی شہر کراچی سے ہے ۔

وفاقی اردو یونیورسٹی میں سینیٹ کے بیشتر ارکان کا تعلق ایک صوبہ کی بجائے ایک شہر کراچی سے ہے،ان میں جاوید اشرف،اے کیو خلیل،معین الدین عقیل،سمیت تمام ممبران جو کسی ادارہ کی بجائے نامزد کیے گئے ہیں ان تمام کا تعلق کراچی سے ہے اور ان میں سے بیشتر سینیٹ ارکان کو کئی بار توسیع دی گئی ہے۔

یونیورسٹی کے کل 20سینیٹ ممبران میں سے مختلف سرکاری اداروں کے نمائندگان کی تعداد12ہے اور8ممبران سینیٹ کو نامزد کیا جاتا ہے ان تمام8ممبران کا تعلق ایک ہی شہر کراچی سے ہے وہیں نہ صرف دیگر کیمپس کو نظر انداز کیا گیا ہے وہیں دوسرے صوبوں کو بھی یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

ان سینیٹ ممبران کا تعلق ایک مخصوص لابی سے ہے جو گزشتہ چار وائس چانسلرز کو گھر بھجوا چکے ہیں اور یونیورسٹی کے ہر فیصلہ میں ان کی منشا کا شامل ہونا ضرروی ہے،موجودہ قائم مقام وائس چانسلر کے چارج سنبھالنے کے فوری بعد سے ہی جب سے انہوں نے یونیورسٹی کے معاملات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ۔

ان سینیٹرز نے ان کو مختلف ذرائع سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی اور اس مخصوص لابی کو بچانے کے لیے ہاتھ پاؤں مارا جن کے خلاف سنگین الزامات تھے،وائس چانسلر کے خلاف کوئی بھی کرپشن اور دیگر شکایت نہ ہونے کی وجہ سے ان سینیٹ ممبران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے صدر پاکستان کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کی اور سرکولولیشن کے ذریعے وائس چانسلر کو فارغ کردیا۔

مزید پڑھیں: علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے سرکاری اراضی پر قبضہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عدالت طلب

صدر پاکستان کو جب اس ساری صورت حال کو علم ہوا تو انہوں نے اس سرکولیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 19اگست کو یونیورسٹی سینیٹ کے اجلاس کی خود صدارت کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یونیورسٹی سینیٹ کے ان اقدامات اور دیگر اہم امور کو حل کیا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ یونیورسٹی کے آئین کے مطابق سینیٹرز کی تشکیل کو یقینی بنایا جاسکے اور ان عوامل کو بھی زیر بحث لایا جانے کے امکانات ہیں جن کی وجہ سے بعض سینیٹرز کو بار بار توسیع دی گئی۔

Related Posts