وفاقی شرعی عدالت میں ملک میں سودی نظام کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پر عدالت نے سودی نظام سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ حکومت ربا سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کے اقدامات کرے، اسلامی تعلیمات کے مطابق بینکاری نظام قائم کیا جائے، انٹرسٹ سے مراد ربا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے مزید کہا کہ حکومت اندرونی اور بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، وفاق اور صوبے اس بارے میں قانون میں ترامیم کریں، ہم نے نوٹس کیا ہے کہ شریعت اپیلیٹ بینچ کے سامنے 2 درخواستیں داخل کی گئیں۔
عدالت نے کہا کہ حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری ختم کیا جائے، وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیئے جاتے ہیں، وفاقی حکومت سود سے متعلق تمام قوانین میں یکم دسمبر تک ترمیم کرے، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائیں۔
مزید برآں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ فریقین نے سود سے پاک بینکنگ نظام کے بارے میں رائے دی، اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز نے مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا