اسلام آباد:وفاقی پولیس کا ریڈر اعلیٰ حکام کی مبینہ آشیرباد سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کے راستے میں آہنی دیوار ثابت ہوا۔
آؤٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنے والے وفاقی پولیس کے تقریبا 400 انسپکٹرز،سب انسپکٹرز اور اے ایس آئیز کی لسٹ فراہم کرنے کے بجائے مبینہ طور پر انڈر ہینڈ ڈیل کرنے کے بعد 4 ماہ سے کیس دبائے بیٹھا ہے۔
دستیاب دستاویزات کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کے آؤٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنے والوں کے بارے فیصلے کی روشنی میں انسپکٹر جنرل پولیس کے ایڈمنسٹرٹیو آفیسر عمر جان خٹک کی جانب سے 9 ستمبر 2020 کو مراسلہ جاری کرکے ایس ایس پی یڈ کوارٹر کو متعلقہ آؤٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنے والے تقریبا 400 انسپکٹرز،سب انسپکٹرز اور اے ایس آئیز کی تفصیلات ایک ہفتے میں مانگی گئیں۔
ایس ایس پی ہیڈ کوارٹر نے او ایس آئی ہیڈ کوارٹر،اسسٹنٹ ایڈمن اور اسسٹنٹ ایس آر کو 10 ستمبر 2020 کو فائل مارک کرکے فوری ایکشن اور رپورٹ طلب کی تھی لیکن 4 ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود فائل ایس ایس پی ہیڈکوارٹر کے ریڈر اشفاق خان کے پاس ہی اپنی موت آپ مر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ریڈر اشفاق خان نے اس مراسلے کا حوالہ دے کر اگلے روز آؤٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنے والوں سے ہیڈ کوارٹر یاترا کے لیے بلایا اور ایک ایک کرکے تمام افراد سے مبینہ طور پر انڈر ہینڈ ڈیل کرنے کے بعد معاملہ دبانے کی یقین دہانیاں کراتا رہا۔
جس کا عملی ثبوت 4 ماہ سے فائل دبانے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وفاقی پولیس کا ایک ریڈرکس کی ایماء پر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں سے بھی بااثر ہے۔یاد رہے کہ وفاقی پولیس نے اپنے مراسلے میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کا ذکر تک نہیں کیا۔
خیبر پختونخواہ پولیس نے اپنے جاری لیٹر میں اعلی عدلیہ کے فیصلے کا حوالہ دے کر آؤٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنے والوں بارے مراسلے میں واضح لکھا ہے اس سے وفاقی پولیس کی بد نیتی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اس ضمن میں ایس ایس پی ہیڈکوارٹر کے ریڈر اشفاق خان کا کہنا تھا کہ اس پر فیصلہ ہو چکا ہے تاہم مجھے علم نہیں کہ انہیں ریورڈ کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس ضمن میں آئی جی کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر عمر جان خٹک کا کہنا تھا کہ خالد خٹک کے دور میں کمیٹی نے فیصلہ کر دیا ہے ہر ایک ملازم کے کیس کو الگ الگ ڈیل کیا گیا ہے سب کو ریورڈ نہیں کیا گیا۔