سندھ حکومت کی سیلاب سے متاثر آباد گاروں کو ایک سیزن کی کھاد اور بیج مفت فراہم کرنے کی تجویز وفاقی حکومت نے رد کردی۔
سندھ حکومت نے تجویز رد کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ اتنا بوجھ برداشت کرسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں سندھ حکومت کے نمائندوں نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سندھ میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بارے میں بتایا اور کپاس، چاول، گنے اور سبزیوں سمیت بہت سی فصلوں کو ہونے والے نقصانات سے بھی آگاہ کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں زرعی شعبے کو 600 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے، جو زیادہ پانی ہونے سے بڑھ بھی سکتا ہے۔
سندھ حکومت نے پانی نکل جانے کے بعد سیلاب متاثرین کی پہلی فصل کے لیے بیچ اور کھاد مفت فراہم کرنے کا پلان تیار کیا ہے، جس پر 100 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
سندھ حکومت نے تجویز پیش کی ہے کہ اس میں سے نصف خرچ وفاق برداشت کرے جبکہ وفاق کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ مالی مشکلات کے باعث یہ ممکن نہیں، تجویز پر سندھ حکومت خود عمل کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ حکومت نے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے 15 ارب روپے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن تا حال کچھ نہیں ملا، بحالی کے کام میں مدد نہیں کی جارہی، فصلیں تباہ ہورہی ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو گندم کے ساتھ سبزیوں کی بھی قلت ہوگی۔