22 کروڑ پاکستانیوں کے لئے صرف 15 ارب روپے کا ریلیف پیکیج، عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: آن لائن)

پاکستان میں مہنگائی نے معاشرے میں ہر طبقے کو متاثر کیاہے، تنخواہ دار، دیہاڑی دار اور سرمایہ دار ہر کوئی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہے، کل بھی مصائب اور مسائل میں آہ و فغاں کرنیوالے عوام آج بھی مہنگائی اور بےروزگاری کا رونا رورہے ہیں۔ نئے پاکستان کا سنہری خواب دکھا کر اقتدار میں آنیوالی حکومت نے پاکستان کی 70 فیصد آبادی کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے ۔
حکومت خود مہنگائی کی وجہ سے پریشانی سے دو چار ہےتاہم حکومت نے مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے 15ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

حکومتی پیکیج
حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 5 ماہ کیلئے 2 ارب ماہانہ سبسڈی دینے کی منظوری دی ہے،گندم، چاول، چینی اور گھی کی قیمتوں میں کمی کیلئے یوٹیلیٹی اسٹوز کو سبسڈی کی مد میں 10 ارب روپے دیے جائینگے،یوٹیلیٹی اسٹورز کو ماہ رمضان میں 5 ارب روپے الگ سے ملیں گے۔جس کے بعد اشیاء خوردونوش مارکیٹ سے 10 سے 25 فیصد کم قیمت پر ملیں گی۔
مستحق افراد کو رمضان سے پہلے راشن کارڈز ملیں گے۔کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 50 ہزار منی یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے قرض دیے جائینگے، ان اسٹورز پر اشیائے خورونوش سرکاری نرخ پر مہیا کی جائیں گی۔جس سے 4 لاکھ افراد کو بالواسطہ اور 8 لاکھ افراد کو بلاواسطہ روزگار ملےگا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتیں 
حکومت کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کو پیکیج دینے سے ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔دالوں کی قیمت پر 15 سے 20 روپے کلو رعایت ،20 کلو آٹے کا تھیلا 805 روپے میں دستیاب ہوگااور چینی کا نرخ 70 روپے فی کلو مقرر کیاگیا ہے ،کھانے کا تیل 175 روپے فی کلو میں ملے گا۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا معاملہ خود روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کروں گا تاہم دوسری جانب یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ کردیاگیا ہے، ریلیف پیکیج میں چینی دو اور گھی پانچ روپے مہنگا کردیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز پرپرپہلے 68 روپے کلو میں دستیاب چینی کی قیمت بڑھا کر 70 روپے فی کلو کردی گئی اور گھی بھی 170 روپے سے 175 روپے فی کلو ہوگیاہے۔

مہنگائی کی شرح
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ماہ جنوری 2020 میں مہنگائی کی شرح 14.6فیصد رہی، دسمبر 2019 میں یہ شرح12.6 تھی جبکہ گزشتہ سال جنوری 2019 میں مہنگائی کی شرح5اعشاریہ 6فیصد تھی۔ ایک سال میں روز مرہ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 2سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ، پیٹرول، گیس، بجلی، آٹا، چینی، گھی،پکوان تیل، دالیں، سبزیاں، گوشت ، مرغی سمیت ہر چیز کی قیمت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ بلند شرح سود اور بیرونی قرضوں کے دبائو کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

اشیاء خوردونوش کی قیمتیں 
تھوک مارکیٹ میں ایک کلو چینی کی قیمت6 روپے اضافے سے 80 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 5 روپے اضافے سے 85 روپے کلوہوگئی ہے۔گھی کا ڈھائی کلو کا ڈبہ 24 روپے مہنگا ہوا ہے ،روزمرہ استعمال کی 14 اشیاء مہنگی ہوگئی ہیں۔ لہسن کی قیمت میں ایک ہفتے کے دوران 11 روپے فی کلو اضافہ ،برائلر زندہ مرغی فی کلو 5 روپے مہنگی ،دالیں، بکرے کا گوشت، کوکنگ آئل،خشک دودھ بھی مہنگا ہوا ہے،آٹا ساڑھے سات فیصد مہنگا ہواجنوری 2020 میں دال مونگ 19.74 فیصد ، دال چنا 18 فیصد، مرغی 17.3 فیصد ،گندم 12.63 فیصد مہنگی ہوگئی ،ٹماٹر 156 فیصد ، پیاز 125 فیصد، تازہ سبزیاں 93 فیصد، آلو 87 فیصد مہنگا ہوا۔

کیا یوٹیلیٹی اسٹور22 کروڑ عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں 
پاکستان کے 63اضلاع میں 5ہزار 939سویوٹیلیٹی اسٹورز موجود ہیں، 22کروڑ آبادی کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے عارضی اور وقتی ریلیف تو قرار دیا جا سکتا ہے مگر آٹا، چینی، چاول، دالوں اور گھی کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے کا مستقل حل نہیں ہے، ملک میں مصنوعی مہنگائی کرنے والے مافیا ز کیخلاف کارروائی تک مہنگائی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، محدود پیمانے پر قائم یوٹیلیٹی اسٹورز کسی طرح بھی 22کروڑ عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے۔عوام کو حقیقی ریلیف دینے کیلئے اوپن مارکیٹ کو کنٹرول کرنا ہوگا، یوٹیلیٹی اسٹورز پر ملنے والی اشیاء اکثر غیر معیاری ہوتی ہیں اور مطلوبہ مقدار میں دستیاب بھی نہیں ہوتیں اس لیئے صارفین کو کوئی خاص ریلیف نہیں ملتا۔

فی فردکتنا ریلیف ملے گا
اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین شرح پر ہیں،15 ارب روپے کی سبسڈی سے ایک عام آدمی کو صرف 68اعشاریہ 18روپے کا فائدہ ملے گا جودیکھنے میں تو مثبت ہے لیکن حقیقی معنوں میں اس سے عوام کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہوگا ،یوٹیلیٹی اسٹورز پرآٹا، چاول، دل، چینی اور گھی کے حصول کے لئے عوام کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑے رہنا پڑیگااورجتنا ریلیف عوام کو دیا جا رہا ہے اس سے زیادہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے وصول کر لیا جائے گا۔

حقیقی ریلیف
ریلیف پیکیج مسترد کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی دینے کا کوئی فائدہ نہیں، حکومت عام مارکیٹ میں آٹا، چینی ،دالیں اوردیگر اشیاء سستی کرے، حکومتی اقدامات آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہیں۔ مصنوعی مہنگائی، ذخیر اندوزی کرنیوالوں کو سزائیںدینے، حکومتی نرخوں پر اشیاء کی فروخت یقینی بنانے اور ٹیکسوں کی شرح کم کرنے سے عوام کو حقیقی ریلیف مل سکتا ہے محض چند ماہ کیلئے 15 ارب کی سبسڈی سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔عام مارکیٹ کے مقابلے میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر 5ہزار کی خریداری سے صارف کو 400کی بچت ہوگی۔

Related Posts