اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مقصد کے حصول کے قریب ہوتے چلے جا رہے ہیں، اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے عمران خان اب ریجیکٹڈ ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آپ کے آزادی مارچ کو پذیرائی بخشی، سیاسی جماعتوں نے جے یو آئی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے اور کہا ہے کہ جے یو آئی کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان خطے میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے اور ہمیں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا ہو گا،ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے اور ہم مقصد کے حصول کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ تمام اپوزیشن قیادت نے کہا ہے اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر جے یو آئی (ف) کے امیر کا کہنا تھا کہ وہ جب اپوزیشن میں تھا اس وقت بھی تنہا تھا آج وزارت عظمیٰ کے دوران بھی وہ تنہا کھڑا ہے۔ کوئی سیاسی قیادت اس کے ساتھ نہیں۔ آج بھی سیاسی جماعتیں ایک طرف اوروہ آج بھی تنہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ سوچتے تھے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس کے لیے رحمت بنیں گے، کہا کہ مودی جب کامیاب ہوگا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا، مودی کامیاب ہوگیا اور یہ وہ حال ہے جو کشمیر کا ہوا ہے، ہر طرف محاذ کھول لیے ہیں اور پاکستان تنہا ہو رہا ہے لیکن میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام کے حوالے اضطراب میں ہیں، پوری قوم اور ادارے ایک صف میں آکر اپنے ملک کو داخلی استحکام بھی دے سکتے ہیں اور بین الاقوامی استحکام بھی دے سکتے ہیں لیکن نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہوسکتا‘۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کی برکت سے مذاکراتی کمیٹی بناکر بھیجی ہے اور اس نے ایک شرط لگا کر مذاکرات کی بات کی ہے، جس پر میں نے کہا کہ متاثرہ فریق ہم ہیں، شرائط پیش کرنی ہیں تو ہم نے کرنی ہیں، آپ کو اس کا کوئی حق نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم خواتین کو حقوق دینا چاہتے ہیں، حق پر کوئی اختلاف نہیں ہے ، اقلیتیں ہمارے ساتھ محفوظ ہیں جس کی وجہ جمعیت کے منشور میں اقلیتوں کو دیے گئے حقوق ہیں، بحیثیت شہری کے ہم مضطرب ہیں، قوم کے اضطراب کو دور کیا جائے گا لہٰذا ناجائزحکمران جتناجلدی جائیں گے، اتنی جلدی اضطراب کا خاتمہ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں غیر منتخب لوگ اقتدار پر قابض ہوں گے تو اضطراب ہوگا، بحیثیت شہری ہم مضطرب ہیں ہمارا اضطراب کون دور کرے گا، ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اور قوم کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں بنے گی جبکہ ناجائز حکمران کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
مولانا نے کہا کہ آج کے نوجوان کی آواز اس بے روزگار نوجوان اور پریشان تاجر کی آواز ہے جو اپنے مستقبل سے مایوس ہوچکا ہے، ہم مسلسل زوال کی طرف جارہے ہیں، 70 سال میں جتنے قرضے لیے گئے وہ ایک طرف اور گزشتہ ایک سال میں جو قرضے لیے گئے وہ ایک طرف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہیں، عالمی ادارے ملک کو دیوالیہ قرار دینے کے قریب ہیں، جتنا وقت اس حکومت کو دیا گیا اتنا پاکستان کو زوال کی طرف گامزن کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جے یو آئی کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا اور اسمبلیوں سے استعفوں کے آپشن پر بھی مشاورت ہوئی،اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے بجائے ان کی سیاسی جماعتوں کے وفود شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: مولانافضل الرحمان کی زیرصدارت اپوزیشن کی اے پی سی، شہباز، بلاول کی عدم شرکت