اسلام آباد: وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے لاہور کی نجی یونیورسٹی میں پریمی جوڑے کی پروپوزل کی ویڈیو وائرل ہونے اور یونیورسٹی سے نکالنے کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے پر نظرِ ثانی کی جائے کیونکہ مرضی سے شادی ہر لڑکی کا حق ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اپنی مرضی سے شادی کرنا ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے اور اسلام خواتین کو جو حقوق دیتا ہے مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔
وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور یونیورسٹی انتظامیہ لڑکا اور لڑکی کو یونیورسٹی سے نکالنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے کیونکہ خواتین کو جائیداد اور لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے۔
مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے، اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثئیت رکھتی ہے یونیورسٹی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 15, 2021
خیال رہے کہ اِس سے قبل لاہور کی نجی یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم اور ساتھی طالبہ کو دیگر طلباء کے سامنے ایک دوسرے کو پروپوز کرنے پر دونوں اسٹوڈنٹس کو یونیورسٹی سے فارغ دیا گیا۔
یونیورسٹی آف لاہور کے رجسٹرار کے دستخط سے جاری ہونے والے حکم نامے میں طالبہ اور طالب علم کا حوالہ دیتے ہوئے 3 روز قبل بتایا گیا کہ دونوں ‘جامعہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی’ کے مرتکب ہوئے جس پر انہیں ڈسپلنری کمیٹی نے طلب کیا تھا، تاہم دونوں حاضر نہیں ہوئے۔
بعد ازاں دونوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ دونوں طلباء آئندہ یونیورسٹی یا اس کے کسی بھی کیمپس میں داخلہ لینے کے اہل نہیں رہے۔طلباء نے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی غلطی تو نہیں کی تھی۔
مزید پڑھیں: محبت کا اظہار کرکے غلطی نہیں کی۔ طلباء کا ردِ عمل سامنے آگیا