ایف اے ٹی ایف بل منظور

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی ادارہ کی جانب سے ایکشن پلان پر پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لینے سے قبل حتمی مہلت ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ نے دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق تین اہم بل آخر میں منظور کرلیے ہیں۔

یہ ایک مشکل دن تھا کیوں کہ سینیٹ نے اس بل کو مسترد کردیا تھا جب اس بل کو لے کر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی بھی کی لیکن اس ہنگامہ آرائی کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے یہ بل منظور کروالئے ہیں۔

وزیر اعظم اکااپوزیشن کے روئیے پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے احتساب اور قومی سلامتی کے خلاف کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے پابندیاں عائد ہوجائیں گی اور معیشت تباہی کا شکار ہوجائے گی ، اس لئے قومی مفاد کے بل کی حمایت کرنا حزب اختلاف کی ذمہ داری ہے۔

اپوزیشن کے خدشات کی وجہ ایک سب سے متنازعہ ترمیم ہے جو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں کی گئی تھی جس کے تحت تحقیقاتی افسر کو دہشت گردی کی مالی اعانت کا پتہ لگانے اور خفیہ آپریشن کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اپوزیشن کو اعتراضات اٹھانے اور وضاحت طلب کرنے کا حق ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات کے لئے کام کررہی ہے۔اپوزیشن نے پہلے میگا کرپشن کیسز کو ختم کرنے اور منی لانڈرنگ پر مقدمات شروع نہ کی شرط رکھ کرنیب قوانین میں ترمیم کی تجویز دی تھی۔

قومی سلامتی پراپوزیشن کو سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے تاہم حکومت کو بھی ایف اے ٹی ایف کی آڑمیں جابرانہ قوانین کو آگے نہیں بڑھانا چاہئے۔

اب جب یہ بل منظور ہوچکا ہے تو حکومت کااگلاقدم عالمی ادارے کو مطمئن کرے گا جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کردیا جائے گا۔ معاشی ترقی اور خوشحالی کا آغاز کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔

حکومت اور اپوزیشن اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کی لعنت کو روکنے اوربلیک لسٹ سے بچنے کے لئے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے تاہم سیاسی بنیادوں پر کبھی بھی قانون سازی متنازعہ نہیں ہونی چاہئے اور اب جب یہ قانون منظور ہوچکا ہے تو حکومت کے لئے اس کو موثر انداز میں نافذ کرنا بہت بڑا چیلنج ہوگا۔

Related Posts