کے ڈی اے جوہر ڈویژن میں بلڈنگ میٹریل کے جعلی چالان جاری ہونے انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

False challan of building material issued in KDA Johar Division revealed

کراچی: ادارہ ترقیات کراچی کے گلستان جوہر ڈویژن میں سابق ایکسیئن محمد سمیع کو ایم ایم نیوز کی خبروں کے بعد جوہر ڈ ویژن سے فارغ کر دیا گیا تاہم ان کی باقیات ماتحت عملے کی شکل میں موجود ہے۔

مصطفیٰ عباس چاند سمیت پرائیویٹ ٹیم کی جانب سے بد ترین کرپشن کے باعث اب بھی جوہر ڈویژن کو کرپشن کا گڑھ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کے ڈی اے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والا مصطفی عباس عرف چاند باز نہ آیا۔

بلڈنگ میٹریل کی مد میں پارکنگ اور بچت بازار کا جعلی چالان مکان کے مالکان کو جمع کروا دیا گیا۔ تمام افسران کی مہر بھی جعلی نکلیں۔

کے ڈی اے کی تاریخ میں کرپشن کا ریکارڈ بنانے والے بدنام زمانہ 02 گریڈ کا خلاصی مصطفیٰ عباس عرف چاند اب دفتر میں خاموش بیٹھ کر اپنے کارندوں سے کام لے رہا ہے جو اس کی پرایوٹ ٹیم کے رکن ہیں۔

گلستان جوہرB-142بلاک 07 میں مصطفیٰ چاند اور اسکی پرائیوٹ ٹیم نے ادارے کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے بلڈنگ مٹیریل کی مد میں کے ڈی اے چالان کے بغیر ہی رقم پکڑ کر مکان کی تعمیر کروانا شروع کردی۔

ایم ایم نیوز ٹی وی نے تحقیقات کے دوران جب کے ڈی اے حکام نے مصطفیٰ چاند کی طرف سے جاری کئے گئےچالان اور دیگر حکم ناموں کی تصدیق کرنا چاہی تو کے ڈی اے افسران نے ان کو جعلی قراد دے دیا ہے۔

مالک مکان کی جانب سے چالان کی کاپی مصطفیٰ چاند کی ہدایت پر ایکسین محمد سمیع کےغیر قانونی پرسنل اسسٹنٹ مدثر شاہ عرف کرنل صاحب لے کر آئے جسکے بعد مالکان کی جانب سے اس چالان کو ایکسین محمد سمیع کی معطلی کے بعد مالک مکان نےبھی کے ڈی اے محکمہ انجینئرنگ سے تصدیق کرنے کیلئے بھیجا۔

چالان کی جانچ پڑتال کی گئی تو محکمہ انجینئرنگ نے چالان جعلی ہونے کی تصدیق کر دی ۔یہ چالان 02 نومبر کو مصطفیٰ چاند کی پرائیوٹ ٹیم نے جاری کیا تھا۔

چالان کی رقم 40 ہزار وصول کی گئی جبکہ مزید 30 ہزار وصول کرنا تھے جو کہ مالکان نے چالان کے جعلی ثابت ہونے کے بعد ادا نہیں کیے اورمصطفیٰ چاند کی ٹیم کو بھگا دیا۔

سرکاری ادارے کے ملازم کا حکومت اور سرکاری ادارے کو دھوکہ دینے اور مالی نقصان پہنچانے پر تحقیقاتی اداروں نے بھی محمد سمیع اور مصطفیٰ چاند پر نظریں گاڑ ھ دی ہیں ، آئندہ چند روز میں ان کے خلاف کاروائی متوقع ہے۔

مصطفیٰ چاند کروڑوں روپے کے اثاثہ جات کے مالک کیسے بنے اس پر تحقیقاتی ادارے کام کر رہے ہیں ۔ دوسری طرف کے ڈی اے کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں ایک نام غلام محمد کا بھی زیر گردش ہے۔

مزید پڑھیں: ملیر ندی کے پشتے کم کرکےغیر قانونی پلاٹنگ کی تیاریاں شروع

ذرائع کا کہنا ہے کہ گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں جاری کرانے کے لیے اسی غلام محمد کے غیر قانونی دستخط سےماہانہ لاکھوں کا چونا کے ڈی اے کو لگایا جا رہا ہے۔

Related Posts