اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 2024 کے عام انتخابات میں ووٹرز کی شرکت کا تجزیہ جاری کیا ہے جس میں پچھلے انتخابات کے مقابلے میں اہم رجحانات اور تبدیلیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 61.28 ملین ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جس کے نتیجے میں ووٹر ٹرن آؤٹ 48فیصدرہا، جو 2018 کے 52فیصدٹرن آؤٹ کے مقابلے میں کم تھا۔ اس کے باوجود، رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں چھ سال کے عرصے میں 22.5 ملین ووٹرز کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ کو بھی اجاگر کیا گیاجو کہ پہلی بار مرد ووٹرز کی رجسٹریشن سے زیادہ رہی۔ فافن نے رپورٹ کیا کہ 2024 کے انتخابات کے لیے 12.5 ملین زیادہ خواتین ووٹرز رجسٹر ہوئیں۔
اس ترقی نے خواتین اور مرد ووٹرز کی شرکت کے تناسب میں فرق کو کم کرنے میں مدد دی، جو 2018 میں 10فیصدتھا اور 2024 میں 9فیصدرہ گیا۔رپورٹ میں دیہی اور شہری علاقوں میں ووٹنگ کے مختلف رجحانات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ دیہی علاقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 50فیصدرہا، جو شہری علاقوں کے 43.8فیصدٹرن آؤٹ سے نمایاں طور پر زیادہ تھا۔
فافن کی تحقیق نے ووٹرز کی آبادیاتی تبدیلیوں اور شرکت کی سطح میں رجحانات کی نشاندہی کی ہے، جو پالیسی سازوں اور انتخابی اداروں کے لیے آئندہ انتخابات میں شرکت کو بہتر بنانے کے لیے اہم بصیرت فراہم کرتی ہیں۔
ہر بار بھاگ جاتے ہو اور، بشریٰ بی بی نے گنڈاپور کو بڑی دھمکی دی
فافن نے اکتوبر 2024 میں سیاسی جماعتوں سے پاکستان میں آئینی اصلاحات پر شفاف اور جامع مذاکرات کرنے کی اپیل کی۔فافن نے موجودہ آئین کی کمزوریوں کو دور کرنے پر زور دیا اور قانون سازی، انتخابی، اور مقامی حکومت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر ترامیم کی سفارش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام آئینی خامیوں کا نتیجہ ہے، اور فوری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمنٹ کو عوامی مفادات کا مؤثر محافظ بنایا جا سکے۔فافن نے تجویز دی کہ:
آئینی عہدے داران کی تقرری میں عوامی جانچ پرکھ کو یقینی بنایا جائے۔
الیکشن کمیشن کو تمام اہم عہدوں کے انتخابات کی نگرانی کا اختیار دیا جائے۔
سینیٹ انتخابات جیسے تنازعات کو روکنے کے لیے انتخابی نظام میں نمائندگی کے مسائل حل کیے جائیں۔
فافن نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ ذاتی اور جماعتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط، آزاد پارلیمنٹ جمہوریت اور شہری حقوق کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہے۔
فافن نے ان اصلاحات پر اتفاق رائے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ سیاسی استحکام اور اچھی حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔